اقوام متحدہ نے دنیا بھر کے تعلیمی اداروں میں اسمارٹ فونز لے جانے پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ بچوں کے سیکھنے کی صلاحیت بہتر ہو سکے اور وہ آن لائن بدزبانی سے بچ سکیں۔اقوام متحدہ کے تعلیم،سائنس اور ثقافت کے ادارے یونیسکو کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیاکہ ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ موبائل فونز کا بہت زیادہ استعمال تعلیمی کارکردگی کو متاثر کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق موبائل فونز پر زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کے جذباتی استحکام پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔رپورٹ میں مطالبہ کیا گیا کہ اسکولوں میں اسمارٹ فونز لے جانے پر پابندی عائد کی جائے تاکہ یہ پیغام دیا جاسکے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی انسانی تعلیم کے لیے معاون سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی۔یونیسکو نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے اثرات سے خبردار کرتے ہوئے زور دیا کہ اس کے سیکھنے اور معاشی افادیت کے حوالے سے مثبت اثرات کو بہت زیادہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے،رپورٹ میں کہا گیاکہ ہر تبدیلی کو پیشرفت نہیں قرار دیا جا سکتا ہے، ہر نئی چیز ہمیشہ بہتر نہیں ہوتی۔عالمی ادارے کے مطابق ڈیجیٹل انقلاب میں متعدد مواقع چھپے ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کے خطرات پر بھی بات کی جا رہی ہے، ایسی ہی توجہ تعلیم کے شعبے پر بھی مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل Audrey Azoulayنے کہا کہ ٹیکنالوجی کا استعمال سیکھنے کے تجربے کو بہتر بنانے اور طالبعلموں و اساتذہ کی بہتری کے لیے ہونا چاہیے، مگر سب سے پہلے سیکھنے والوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، آن لائن رابطے انسانی تعلقات کے متبادل نہیں ہو سکتے۔عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا بھر کے ممالک کو تعلیمی شعبے میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو مفید بنانے اور اس کے نقصانات سے بچنے کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔رپورٹ میں بین الاقوامی ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیاکہ اسکولوں اور گھروں میں اسمارٹ فونز، ٹیبلیٹس یا لیپ ٹاپس کا بہت زیادہ استعمال طالبعلموں کی توجہ بھٹکانے کا باعث بنتا ہے جس کے باعث ان کی سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔دنیا بھر کے 200تعلیمی نظاموں کے تجزیے کے حوالے سے یونیسکو نے بتایا کہ ہر 6میں سے ایک ملک نے اسکولوں میں اسمارٹ فونز پر پابندی عائد کی ہے۔