روزانہ 8 گلاس پانی پینے سے جسم پر مرتب ہونے والے 10 اثرات

آپ نے اکثر سنا ہوگا کہ اچھی صحت کے لیے روزانہ 8 گلاس پانی پینا ضروری ہے مگر کیا یہ بات واقعی درست ہے؟تحقیقی رپورٹس کے مطابق ہر فرد کے لیے پانی کی مقدار مختلف ہو سکتی ہے، درحقیقت بیشتر افراد کو دن بھر میں ڈیڑھ سے 1.8 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے جو عام طور پر تجویز کی جانے والی 2 لیٹر کی مقدار سے کم ہے۔ہمارے جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور تمام جسمانی افعال کے لیے ہمیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر آپ پانی کی مناسب مقدار کا استعمال نہ کریں تو ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں سانس میں بو، سر چکرانے، ذہنی الجھن اور دیگر مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔پیشاب کی رنگت سے بھی جسم میں پانی کی کمی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔اگر پیشاب کی رنگت شفاف یا ہلکی زرد ہے تو یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ جسم کو مناسب مقدار میں پانی دستیاب ہے البتہ گہری رنگت پر پانی پینا بہتر ہوتا ہے۔تاہم اگر آپ روزانہ 8 گلاس پانی پینا شروع کر دیں تو جسم میں متعدد تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔مناسب مقدار میں پانی پینے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ ا س سے جسمانی مشقت کرنے میں مدد ملتی ہے۔مسلز کو اپنے افعال کے لیے سوڈیم، پوٹاشیم اور میگنیشم کے اچھے توازن کی ضرورت ہوتی ہے اور جسم میں پانی کی کمی ہونے پر ایسا ممکن نہیں ہوتا، جس کے باعث وہ اکڑ جاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق اگر آپ مسلز بنانے کے لیے ورزش کر رہے ہیں تو پانی کی مناسب مقدار کے استعمال کے بغیر اس ہدف کا حصول ممکن نہیں ہوتا۔گردے جسم سے کچرے کو سیال کی شکل میں خارج کرتے ہیں اور اس کے لیے مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر آپ پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہیں تو گردوں کے لیے کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔پانی کی کمی سے نمکیات اور منرلز ٹھوس شکل میں اکٹھے ہونے لگتے ہیں جس کے باعث گردوں کی پتھری کا سامنا ہوتا ہے۔روزانہ مناسب مقدار میں پانی پینے کا ایک بڑا فائدہ جسمانی توانائی کی سطح میں اضافہ ہونا ہے۔ہمارے جسم کو توانائی کی سطح مستحکم رکھنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ جسم میں پانی کی کمی کے باعث تھکاوٹ، سستی اور غنودگی جیسی کیفیات کا سامنا ہوتا ہے۔پسینے کا اخراج ہمارے جسم کے لیے بہتر ہوتا ہے کیونکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جسم معمول کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔مگر جسم میں پانی کی کمی ہونے پر جسم زیادہ پسینہ تیار نہیں کر پاتا جس سے ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھتا ہے۔جسم کے ہر حصے کی طرح ہمارے دل کو بھی اپنے افعال کے لیے مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔جسم میں پانی کی کمی ہونے پر دل مؤثر انداز سے خون پمپ نہیں کر پاتا جبکہ دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور بلڈ پریشر گھٹ جاتا ہے۔دل کو صحت مند رکھنا مناسب مقدار میں پانی پینے کے اہم ترین فوائد میں سے ایک ہے کیونکہ ڈی ہائیڈریشن سے دل پر اضافی دباؤ بڑھتا ہے اور اس کے لیے کام کرنا مشکل ہوتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن