پشاور (نوائے وقت رپورٹ) اراضی کے تنازعہ پر دو قبیلوں میں پانچ روز سے جاری جھڑپوں کے دوران مزید 19 افراد جاں بحق ہو گئے جس سے مقتولین کی مجموعی تعداد 35 ہوگئی جبکہ 166 افراد شدید زخمی ہوئے۔ دریں اثنا ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود کے مطابق فریقین کے عائدین فائر بندی پر رضا مند ہو گئے جس کے بعد امن جرگہ ممبران مسلح قبائل کو مورچوں سے ہٹائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مسلح افراد کو ہٹانے کے بعد مورچوں پر سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ پولیس، انتظامیہ اور جرگہ فائر بندی کرانے میں مکمل ناکام ہوگئے تھے۔ کشیدگی کے باعث ضلع کرم میں آمدورفت کے راستے، تعلیمی ادارے اور انٹرنیٹ سروس تاحال بند ہے جبکہ مارکیٹوں میں اشیاء خوردونوش اور ادویات کی قلت ہوگئی۔ پاراچنار و صدہ شہر پر درجنوں میزائل فائر کئے گئے۔ پاراچنار سے پشاور تک روڈ بھی ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند ہے۔ ایم این اے حمید حسین اور ممبر صوبائی اسمبلی علی ہادی عرفانی نے کہا کہ پاراچنار میںہسپتال اور مارکیٹ میں ادویات ختم ہوچکی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے فائر بندی کیلئے فوری اقدامات کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ واضح رہے کہ قبائلی ضلع کرم کے مختلف مقامات پر قبائل کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ 5 روز سے جاری ہے جس میں راکٹ، میزائل اور مشین گن سمیت بھاری اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا جارہا ہے۔