بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری، مہنگائی کیخلاف 5 اگست کو ملک گیر احتجاج ہو گا: تحریک انصاف

 اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) تحریک انصاف نے 5 اگست کو ملک بھر میں بھرپور احتجاج کا اعلان کر دیا۔ پی ٹی آئی رہنماؤں عمرایوب، اسد قیصر نے یہاں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف، شہبازشریف، مریم نواز تحریک انصاف اور فوج کو آمنے سامنے کھڑا کرنا چاہتے ہیں، یہ ملک کے لئے نقصان دہ ہوگا، حکومت ہوش کے ناخن لے، ملک میں نئے انتخابات ہی مسائل کا واحد حل ہے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہمارے 41 ایم این ایز کو خصوصی ٹارگٹ کیا جارہا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ کارروائیاں کی جارہی ہیں، ایم این ایز کے خلاف کارروائیوں پر سپریم کورٹ ازخودنوٹس لے، ہمارے ایم این ایز پر دباؤ ڈالنا سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین ہے۔ ایم این ایز پر دباؤ ڈالنے کی مذمت کرتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ پانچ اگست کو دو ایشوز پر پورے ملک میں جلسے، مظاہرے کریں گے، پانچ اگست کو بانی پی ٹی آئی کو غیرقانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا، بانی پی ٹی آئی کی رہائی، دوسرا مہنگائی کیخلاف بھرپور مظاہرے ہوں گے۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہمارے ارکان، سوشل میڈیا ورکرز کیخلاف کریک ڈاؤن ہو رہا ہے، شہباز شریف اور اس کی بھتیجی کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں، ناجائز مقدمات کو ختم کیا جائے، تمام جماعتوں کو اس حکومت کو ختم کرنے کے لئے ایک میز پر بیٹھنا ہوگا۔ شیخ وقاص نے کہا کہ کیا احتجاج کرنا ہمارا حق نہیں ہے؟۔ افسر یاد رکھیں اس حکومت نے ہمیشہ نہیں رہنا، ایم این ایز کیخلاف کارروائیوں کو فوری روکا جائے، اگرنہ روکا گیا تو انارکی سے بچ نہیں سکیں گے، موجودہ حکومت نے اکانومی تباہ کردی ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے ارکان اسمبلی کے ساتھ اچھا نہیں ہورہا۔ ہمارے ایم این ایز کو ایجنسیز نے اٹھایا اور اینٹی کرپشن میں پیش کر دیا جاتا ہے۔ ہمارے سارے ساتھیوں پر پرچے کاٹ دیئے گئے ہیں۔ عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی میں شمولیت کے لئے ہم نے بیان حلفی دیے تھے اس وجہ سے ہمیں اٹھایا جا رہا ہے۔ ہم لوگ کل اپنا اجلاس بلائیں گے، ڈی چوک میں دھرنا دینے کے حوالے سے بھی فیصلہ کریں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ میں سپریم کورٹ سے کہتا ہوں کہ ہمارے 41 ایم این ایز کو جماعت چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ اپنے فیصلے کی توہین پر سو موٹو لے، ہمارے وکلاء سپریم کورٹ سے رجوع کریں۔

ای پیپر دی نیشن