پاک چین تعلقات کے خلاف امریکی سینیٹر کا بل 

 امریکی سینیٹ میں ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو نے بل پیش کیا جس میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ اور پاکستان کی جانب سے مبینہ خطرات سے نمٹنے کے لیے بھارت کی مدد کا وعدہ کیا گیا ہے۔ بل میں بھارت کے ساتھ اسرائیل، کوریا، جاپان اور نیٹو جیسے اتحادیوں کی طرح کے برتاؤ پر زور دیا گیا ہے۔ بل میں بھارت کے خلاف مبینہ اقدامات پر پاکستان کی امداد روکنے اور کانگریس کو آگاہ کرنے کی تجویز دی گئی جبکہ نئی دہلی کے ساتھ واشنگٹن کے ’سٹریٹیجک، سفارتی، اقتصادی اور فوجی تعلقات‘ میں اضافے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔ بل منظور ہونے کی صورت میں پاکستان پر نمایاں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسلام آباد اور واشنگٹن اپنے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان اور چین کے مابین بڑھتے مثالی تعلقات، اقتصادیات، انرجی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کا بھرپور تعاون اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے آپریشنل ہونے کے بعد سامنے آنے والے اس کے ثمرات امریکا اور بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھا رہے، یہ دونوں ملک خطے کے گیم چینجر منصوبے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں حتیٰ کہ سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجینئرز کو دہشت گردی کا نشانہ بنا کر اس منصوبے کو نقصان پہنچانے اور پاک چین تعلقات میں دراڑیں ڈالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی مگر پاکستانی اور چینی قیادت نے انتہائی بالغ نظری اور معاملہ فہمی سے کام لے کر آپس کے تعلقات کو مزید مؤثر اور مضبوط بنایا۔ تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو دوسری جنگ عظیم سے اب تک امریکا کا کردار ہمیشہ دہشت گرد ملک کا رہا ہے۔ اپنے مفادات کی خاطر سب سے زیادہ انسانی قتل اس کے ہاتھوں ہوا جبکہ دنیا کا مہلک ترین ہتھیار بنا کر اسے چلانے میں بھی اس نے کوئی عار محسوس نہیں کی جس کے زخم جاپان آج بھی چاٹ رہا ہے۔ امریکا اپنے دفاع کی آڑ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اب تک کئی ملکوں کو تباہ کر چکا ہے اور وہ اپنے فطری اتحادی بھارت کو ہر قسم کے ہتھیار فراہم کرکے اس کی مکمل سرپرستی کر رہا ہے۔ پاکستان میں ہونے والی بدترین دہشت گردی میں بھارت ہی ملوث ہے جس کے ٹھوس ثبوت ڈوزیئر کی صورت میں پاکستان کئی بار عالمی طاقتوں کو فراہم کر چکا ہے۔ امریکا پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کا دم تو بھرتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس دوستی کی آڑ میں جتنا نقصان امریکا نے پاکستان کو پہنچایا، اتنا اس کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں نے نہیں پہنچایا۔ اس لیے امریکا کے حوالے سے پاکستان کو اپنی پالیسی پر نہ صرف نظرثانی کرنی چاہیے بلکہ اس کے آئے روز کے پروپیگنڈوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کے خلاف امریکی ریشہ دوانیوں کا ٹھوس بنیادوں پر سدباب کیا جاسکے۔ 

ای پیپر دی نیشن