وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی حزب اللہ گروپ کو اس راکٹ حملے کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے جس میں اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں میں 12 بچے اور لڑکے ہلاک ہوگئے۔ یہ حملہ ہفتہ کے روز گاؤں مجدل شمس پر کیا گیا تھا۔امریکی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ لبنانی حزب اللہ کی طرف سے کیا گیا ہے۔ یہ ان کا ایک میزائل ہے جو ان کے زیر کنٹرول علاقے سے داغا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ بلیو لائن کے ساتھ ایک سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے بھی کام کر رہا ہے جس سے تمام حملوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے اور سرحد کے دونوں طرف کے شہریوں کو اپنے گھروں کو بحفاظت واپس جانے کا موقع ملے۔قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے زور دے کر کہا تھا کہ وہ اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں پر میزائل حملے کے بعد تنازع میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ انہوں نے بھی اس حملے کا ذمہ دار حزب اللہ کو ہی ٹھہرایا۔ بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن گولان حملے کے بارے میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ اشارے یہ بتا رہے ہیں کہ میزائل داغنے والا حزب اللہ ہی تھی۔
ایرانی ساختہ میزائل
واضح رہے اسرائیل نے ہفتے کے روز گولان کے گاؤں مجدل شمس پر راکٹ حملے کی ذمہ داری حزب اللہ پر عائد کرتے ہوئے فوری جواب دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اسرائیل نے نشاندہی کی ہے کہ مجدل شمس میں ایک راکٹ فٹ بال کے میدان پر گرا۔ اس علاقے میں رہنے والوں کی اکثریت دروز برادری سے تعلق رکھتی ہے۔ مرنے والوں کی عمریں 10 سے 16 سال کے درمیان تھیں اسرائیلی فوج نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ 50 کلو وزنی وار ہیڈ لے جانے والا ایک ایرانی ساختہ میزائل حزب اللہ نے مجدل شمس پر داغا تھا۔ تاہم حزب اللہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔