حکومت سے جوبھی بات ہوگی وہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگی، عمر ایوب

 قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ ہمارا تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے 6 پارٹیوں کا اتحاد ہے، محمود خان اچکزئی ہمارے اتحاد کے سربراہ ہیں، حکومت سے جوبھی بات ہوگی وہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے ہوگی، الیکشن ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ عدالت پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فائر وال ہمارے لیے لگائی جارہی ہے یہ ان کے خلاف استعمال ہوگی، ہمارے خلاف تمام مقدمات جعلی ہیں، ان میں کوئی صداقت نہیں ہے، حکومت 9 مئی کے مقدمات میں ہمیں سزائیں دلوانا چاہتی ہے جب کہ تمام مقدمات جعلی ہیں، عمران خان کا مطالبہ ہے جوڈیشل کمپلیکس اوردیگر جگہوں کی سی سی ٹی وی سامنے لائی جائیں۔ بتایا جارہا ہے کہ اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عمر ایوب، شبلی فراز، علی نواز اعوان اور دیگرکی ضمانت کنفرم کردی، اس سلسلے میں جج طاہر عباس سپرا نے جوڈیشل کمپلیکس حملہ توڑ پھوڑ کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، اس موقع پر پی ٹی آئی وکیل بابر اعوان و دیگر وکلاء عدالت کے سامنے پیش ہوئے، عمر ایوب، شبلی فراز، امجد نیازی، علی نواز اعوان و دیگر پی ٹی آئی کارکنان بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ دوران سماعت وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ’کچھ ملزمان آج پیش نہیں ہوسکے، جو پیش ہوئے ان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کردیں‘، جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ ’علی امین گنڈا پور پیش نہیں ہوئے، ان کے حوالے سے کوئی اطلاع آئی ہے کہ پیش ہوں گے یا نہیں؟‘، پی ٹی آئی وکلاء نے جواب دیا کہ ’ہم کنفرم کرکے عدالت کو آگاہ کرتے ہیں‘، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ’عمر ایوب نے لاہور میں ایک جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا ہے‘۔ جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ ’آج علی امین گنڈا پورکے علاوہ ضمانت منظور نہیں ہوسکتی، سب ملزمان ایک ہی اسٹیج پر کھڑے ہیں، ضمانت کی درخواستیں خارج ہوں گی تو سب کی ساتھ خارج ہوں گی، سب درخواستوں کا ایک ساتھ ہی فیصلہ کریں گے‘، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ’497 سیکشن کے تحت جب ملزم عدالت کے سامنے سرنڈر کرتا ہے تو ضمانت کا حق حاصل ہو جاتا ہے، اس اسٹیٹس کے ساتھ بانی پی ٹی آئی اور اسد عمر کی درخواست ضمانت بھی اسی عدالت نے منظور کی تھی‘۔ جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ ’کوئی ایسا فیصلہ موجود ہے جس میں اشتہاری قرار دینے کے بعد دوبارہ ضمانت کی درخواستیں نہ سنی جا سکتی ہوں؟، آپ کی طرف سے ضمانت کی درخواستیں واپس لینے کے بعد بھی عدالت دوبارہ درخواستوں کو سن رہی ہے‘، علی امین گنڈا پور کے وکیل راجہ ظہور عدالت کے سامنے پیش ہوئے، انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی‘ راجہ ظہور ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ ’علی امین گنڈا پور کرم شہر گئے ہوئے ہیں، ادھر کے حالات خراب ہیں‘، بعدازاں عدالت نے سماعت 4 ستمبر تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن