سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزارت توانائی نے مفت بجلی میں پارلیمنٹیرین کو کیسے شامل کر لیا؟، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق وزارت توانائی سے وضاحت لیں اور استحقاق کمیٹی میں بلائیں،مفت بجلی صرف سول اداروں، بیورو کریسی یعنی اصل حکمرانوں کیلئے ہے،پارلیمنٹیرین کو کوئی مفت بجلی نہیں ملتی۔ سابق وفاقی وزیرنے اپنے ایک بیان میں مزید کہا کہ وزارت توانائی نے اپنی پریس ریلیز میں مفت بجلی لینے والوں میں اراکین اسمبلی کو کیسے شامل کرلیااس کی وضاحت ہونی چاہیے۔یاد رہے کہ ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے مفت بجلی کے استعمال کی تردید نہ کرنے پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے وزارت توانائی کے خلاف تحریک استحقاق سپیکر کو جمع کروائی تھی۔ ارکان قومی اسمبلی نے سپیکر ایاز صادق سے رابطہ کیا اور پارلیمنٹیرینز کی جانب سے مفت بجلی استعمال کی خبروں سے متعلق شکوے کئے تھے۔ارکان اسمبلی نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ انتخابات میں حصہ لینے سے پہلے تمام ادائیگیوں کا این او سی بھی جمع کرانا لازم ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمنٹ لاجز کا کرایہ ادا کرتے ہیں اور بجلی اور گیس کا بل بھی دیتے ہیں لیکن کرائے اور بل کی ادائیگی کے باوجود پارلیمنٹیرینز پر کیچڑ اچھالے جانے کی مہم پر وزارت توانائی کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ اراکین پارلیمنٹ نے کہا تھا کہ وزارت توانائی کو فوری جھوٹی خبر کی تردید کرنی چاہیے تھی۔سپیکر ایاز صادق نے ارکان کو یقین دہانی کرائی کہ ارکان کی عزت و توقیر پر کوئی کمپرومائز نہیں ہو گا۔بعدازاں پاور ڈویژن نے ارکان پارلیمنٹ اور بیوروکریٹس کو مفت بجلی کی فراہمی کی خبروں کی تردید کردی تھی۔پاور ڈویژن کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھاکہ ارکان پارلیمنٹ اور بیورکریٹس کو مفت بجلی کی فراہمی کی خبروں میں صداقت نہیں۔اس حوالے سے بتایا گیا تھاکہ کسی بھی پارلیمنٹیرین، بیوروکریٹ یا سرکاری ادارے کو بجلی مفت فراہم نہیں کی جاتی۔