اسلام آباد (لیڈی رپورٹر + نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر بجلی و پانی راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کو بتایا ایران سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی کی درآمد پر چار سے پانچ سال لگیں گے‘ عمان‘ مسقط اور ازبکستان سے بجلی خریدنے کی تجویز زیر غور نہیں‘ دیا میر بھاشا ڈیم پر 12 ارب ڈالر لاگت آئے گی‘ بجلی چوروں سے چار ارب روپے ریکوری کی گئی ہے‘ بجلی کا شارٹ فال 2400 میگاواٹ رہ گیا ہے بجلی کے بلوں کیلئے پری پیڈ کارڈ سسٹم زیر غور ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر کام جاری ہے تاہم بجلی مہنگی ہونے کی بڑی وجہ بجلی کی پیداوار تیل سے حاصل کرنا ہے‘ ہمایوں سیف اﷲ‘ مولانا عصمت اﷲ‘ نثار تنویر و دیگر کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیلی میٹرز لگانے کے لئے اربوں کی سرمایہ کاری چاہئے تاہم نیا نظام وضع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘ پارلیمانی سیکرٹری غضنفر گل نے کہا کہ ایل پی جی کی قیمتیں اوگرا مقرر نہیں کرتی‘ 2008-09ءمیں ایل پی جی کی پیداواری لاگت 41.21 روپے فی کلوگرام ہے۔ رحمن ملک نے بتایا اسلام آباد میں کرایوں کا تعین راولپنڈی اور اسلام آباد کی علاقائی ٹرانسپورٹ اتھارتی مل کر کرتی ہیں۔ سولر انرجی حاصل کرنا بہت مہنگا ہے‘ وفاقی وزیر محنت خورشید شاہ نے کہا انسانوں کی سمگلنگ سے ہماری وزارت کا کوئی تعلق نہیں۔ اے پی پی کے مطابق پرویز اشرف نے بجلی چوری اور لائن لاسز پر 87 افسر اور اہلکار برطرف کئے ہم نے 6.5 ارب روپے کے بقایاجات کے بل ارسال کئے اور ان میں سے 4 ارب روپے وصول کئے۔ ثناءنیوز کے مطابق پارلیمانی سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز فرحت خان نے کہا سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ دینے اور قومی و صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی کے لئے پارلیمانی کمیٹی سفارشات کا جائزہ لے رہی ہے۔