26جون کو ،اپنے ٹیلی فونک خطاب میں ، جناب الطاف حُسین نے کہا کہ۔” پاکستان کی صُورتِ حال ۔"Titanic" ۔ جہاز جیسی ہے اور جہاز کے ۔"Deck" ۔ (عرشے) ۔پر بیٹھے لوگ ،پورے پاکستان کے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ مسلم ِ اُمّہ کا ٹائی ٹینک ڈُوب رہا ہے ۔اگر ہنگامی اقدامات نہ کئے گئے تو جہاز ڈُوب جائے گا “۔الطا ف صاحب کی حمایت میں، عمران خان نے بھی فرمادِیا کہ ۔الطاف حُسین ٹھیک کہتے ہیں ۔مُسلمِ اُمّہ کا ٹائی ٹینک ڈُوب رہا ہے “۔ یوں تو الطاف حُسین اور عمران خان، اپنے بیانات میں، ایک دوسرے پر ذاتی حملے بھی کرتے رہتے ہیں ،لیکن مُسلمِ اُمّہ کے ٹائی ٹینک کے ،ڈُوبنے کے بارے ،دونوں ہی،ایک ہی سُر میں ۔”بد فالی“۔ یا ۔”بد شگُونی“۔کا راگ الاپ رہے ہیں ۔
یونانی دیو مالا کے مطابق ۔"Titanic" ۔ عظیم اُلجُثّہ اور دیو قامت شخص کو کہتے ہیں ۔اور "Titan" ۔ سے مراد ہے ۔ابتدائی نسل کے عظیم و جسِیم دیوتا اور آسمان اور زمین کی (تعداد میں 12) ۔ اولاد ۔یہ سارے دیوتا ،اپنی اچھی اور بُری خواہشات کی وجہ سے ،جنگ جدل میں، اپنی ہی اولاد کے ہاتھوں مارے گئے تھے ۔ جناب الطاف حُسین نے جس۔" "Titanic ۔(بحری جہاز) کی مثال دی ہے ،وہ 15اپریل 1912ءکو ۔”South Hampton ۔(برطانیہ) ۔سے نیو یارک۔(امریکہ) جاتے ہُوئے ، اپنے پہلے سفر کے دَوران ہی راستے میں، برفانی تودوں سے ٹکرا کر ،شمالی بحرِاوقیانوس۔(North Atlantic Ocean)۔ میں غرق ہو گیاتھا۔ اور جہازپر سوار عملہ اور مسافروں سمیت 2224میں سے ،1502لوگ موت کی نیند سو گئے تھے ۔عام بات یہ ہے کہ ٹائی ٹینک جہاز میں، یورپ کے مختلف مُلکوںسے ترکِ سکونت کر کے ،شمالی امریکہ میں اچھی زندگی کی تلاش میں جانے والے ، لوگوں کے ساتھ ساتھ، دُنیا کے، امیر ترین لوگ بھی سوار تھے ۔ایٹمی قوت ہونے کے ناتے ، پاکستان۔ مسلم اُمّہ کا ٹائی ٹینک تو ہے اور اس پر، مختلف طبقات کے لوگ بھی سوار ہیں، لیکن الطاف بھائی تو، ہزاروں کلو میٹر دُور۔ قائداعظم کے بنائے گئے اِس ٹائی ٹینک کو ، دُوربِین سے دیکھتے ہُوئے ، اِس کے ڈُوبنے کی۔” بدفالی“۔ کر رہے ہیں۔ وہ خُود تو ملکہ الزبتھ دوّم کے مضبوط ٹائی ٹینک۔ (برطانیہ ) ۔پر سوار۔نہ جانے کِس عرشہ پر محفوظ و مامون ہیں۔ اِس کے باوجود پاکستان بنانے والوں کی اولاد کہلاتے ہیں۔ ٹیلی فونک خطاب کے ذریعے، موصوف کی قیادت میں، ایک متحرک سیاسی پارٹی چل رہی ہے جو، زیادہ عرصہ حکومت میں اور کم عرصہ اپوزیشن میں گزارتی ہے ۔ایم کیو ایم کے بانی رُکن، عمران فاروق کے قتل کے شُبہ میں،جناب الطاف حُسین کے، 52سالہ بھتیجے افتخار حُسین کی لندن میں گرفتاری اور ضمانت پر رہائی کی خبریں شائع ہوئیں تو ،کئی نت نئے انکشافات بھی سننے میں آئے۔ ایم کیو ایم ، ایم ۔پی۔اے اور اُن کے بیٹے کے قتل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اندرون اور بیرون مُلک سوگ منایا گیا ۔یہ بھی ضروری تھا ،لیکن لندن ،کینیڈا اور خاص طور پر نیویارک میں، اقوامِ متحدہ کے دفتر کے سامنے، احتجاجی مظاہروں کا کیا مطلب تھا؟۔ یہ کوئی مسئلہ کشمیر تو نہیں تھا کہ ،جِسے حل کرانے کے لئے ،اقوام ِ متحدہ سے رجوع کِیا جاتا؟۔صدر زرداری کی قیادت میں، پیپلز پارٹی نے بھی ،محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کی تفتیش /تحقیقات ۔اقوامِ متحدہ سے کرانے کا حربہ استعمال کیا تھا،لیکن عوام نے اِس حربے کو کوئی اہمیت نہیں دی تھی ۔ الطاف صاحب اور اُن کی ،ایم کیو ایم کے پاس اِس بات کی کیا دلیل ہے کہ ڈاکٹر عشرت اُلعباد ابھی تک گورنر سندھ ہیں۔کیوں؟۔ الطاف حُسین صاحب!۔ اگر آپ کو پاکستان کی فِکر ہے اور آپ اِس ٹائی ٹینک کو واقعی بچانا چاہتے ہے تو، وطن وا پس آکر بچائیںاور ، اپنے مُنہ بولے بڑے بھائی علّامہ طاہر اُلقادری کو بھی ساتھ لائیں ۔عمران خان نے تو ۔” الطاف حُسین ٹھیک کہتے ہیں کہ، پاکستان کا ٹائی ٹینک ڈُوب رہا ہے“۔ کہہ کر آپ کی حمایت کر دی ہے اور انہوں نے ۔” طاہر اُلقادری بھی الیکشن کمِشن کے بارے میں، ٹھیک کہتے ہیں “۔کہہ کر اُن کی سیاسی بصیرت کو بھی تسلیم کر لیا ہے ۔ 23دسمبر 2012ءکو ،لاہور میں علّامہ القادری کے جلسہءعام میں ،ایم کیو ایم کا اعلیٰ سطحی وفد شریک تھا اور عمران خان نے بھی،طاہر اُلقادری کے۔” مِشن “۔ کی حمایت کر دی تھی ،لیکن پھر ایم کیو ایم اور پاکستان تحریکِ انصاف نے علّامہ طاہر اُلقادری کے لانگ مارچ میں ، شرکت نہیں کی ،ا ور نہ ہی اُن کے کہنے پر عام انتخابات کا بائیکاٹ کِیا ۔ علّامہ القادری ۔ ”شیخ اُلاسلامی کے ۔ Costume “۔ اور شعلہ بار تقریروں سے ،پاکستان کے ووٹروں ۔( خواتین و حضرات) ۔کو متاثر نہیں کر سکے۔اور اپنا ۔” انقلاب“۔ملتوی کر کے ، کینیڈا واپس چلے گئے ۔کہ بقول اُن کے۔ 90مُلکوں میں اُن کا ۔” ادارہ منہاج اُلقرآن “۔ کے نام سے ذاتی کاروبار ہے۔ وہ اپنا کاروبار بچائیں یا ٹائی ٹینک پاکستان کو ؟۔
عمران خان صاحب!۔آپ بھی تو ٹائی ٹینک پاکستان کے عرشے پر سوار ہیں ۔خیبر پختونخوا کا عرشہ تو ،آپ کے اور آپ کے اتحادیوں کے قبضہءقُدر ت میں ہے۔ اگر واقعی ٹائی ٹینک ڈُوب رہا ہے تو اُسے بچانے کے لئے جو کچھ کر سکتے ہیں کریں“۔ وطن سے ہزاروں کلو میٹر دُور ،غیروں کے وطن کو، اپنا وطن بنانے والوں پر بھروسہ نہ کریں اور نہ ہی اُن کا انتظار ۔ آپ اُن لوگوں کے اعتماد پر پورا اُترنے کی کوشش کریں کہ ،جنہوں نے آپ کی پارٹی کو ۔خیبر پختونخوا کی حُکمرانی سونپ دی ہے۔ جو لوگ پاکستان میں، اپنے بزرگوں کی قبروں پر ،اِس لئے فاتحہ خوانی اور پھول چڑھانے کے لئے ،نہیں آتے کہ، اُن کی جانوں کو خطرہ ہے تو ،اِس کا یہ مطلب ہُوا کہ ،انہیں اللہ تعالیٰ پر ایمان ہی نہیں ہے۔کتنے بہادر ہیں ،وہ لوگ جو ۔(خدانخواستہ)۔ڈُوبتے ہُوئے ٹائی ٹینک پر سوار ہیں اور دہشت گردی ، لوڈ شیڈنگ ،بے روزگاری اور مہنگائی کے باوجود قائدِاعظمؒ کے ٹائی ٹینک پر سوار ہیں ۔وہ اِس ٹائی ٹینک کو ڈوبنے نہیں دیں گے ۔انشاءاللہ ۔” بد فالی“ ۔اور ۔”بد شگونی “۔کا راگ الاپنے والوں کو ناکامی ہو گی۔