اضافی جی ایس ٹی 13جون سے نافذ کرکے عدالتی حکم ہوا میں اڑادیا گیا:منور حسن

Jun 29, 2013

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان منورحسن نے کہاہے کہ عددی اکثریت کی بنیاد پر جمہوری آمریت کو عوام نہیں چلنے دیں گے ، نتخابی مہم کے دوران جو لوگ عوام کو سبز باغ دکھاتے اور مہنگائی کے بوجھ کو کم ، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرنے کے وعدے کیا کرتے تھے آج برسراقتدار آکر ”آئیں بائیں شائیں“ کر کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں ۔ مہنگائی اور غربت سے تنگ عوام نے پارلیمنٹ کا رخ کر لیا تو پھر انہیں کوئی روک نہیں پائیگا،موجودہ حکومت کا پہلا بجٹ ہی عوام پر بجلی بن کرگراہے، جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافے سے پندرہ سے بیس فیصد مہنگائی بڑھ گئی ہے، بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے،فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر غریب عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ ڈالا جارہا ہے ۔ پٹرولیم مصنوعات بجلی گیس اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ظلم عظیم ہے، ظلم ظلم ہوتاہے وہ کوئی ایک انسان کرے یا پارلیمنٹ کرے، جی ایس ٹی کا 13 جون سے نفاذ کر کے سپریم کورٹ کا حکم ہوا میں اڑا دیا گیا ہے ، سابقہ حکمرانوں کی طرح موجودہ حکمران بھی عدلیہ کے فیصلوں کی تضحیک کر رہے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جامع مسجدمنصورہ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ منور حسن نے کہاکہ حکمران قوم سے قربانی مانگتے اور پیٹ پر پتھر باندھنے کا مطالبہ کرتے ہیں مگر خود عیش و عشرت کی زندگی گزارتے ہیں۔ ان کے اربوں کھربوں روپے اور اثاثے بیرونی بنکوں میں پڑے ہیں وہ اپنے اثاثے ہی ملک میں لے آئیں تو ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑیگا ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران پہلے اپنے پیٹ پر ایک پتھر باندھ کر دکھائیں تو عوام دو دو پتھر باندھنے کیلئے تیار ہوجائیں گے۔ منورحسن نے کہاکہ امریکہ طالبان مذاکرات خطے میں امن کے قیام کے لیے مثبت پیش رفت ہے پاکستان کو ان مذاکرات میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے ۔ مذاکرات کامیاب ہوں یا ناکام، دونوں صورتوں میں امریکہ پاکستان کے تعاون کے بغیر واپس نہیں جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ خطے سے انخلا سے پہلے بھارت کو اپنا قائم مقام بنانے اور افغانستان میں اہم کردار دینے کیلئے منصوبہ بناچکا ہے۔ ان حالات میں پاکستانی حکومت اور فوج کو بھی اپنا غلامانہ رویہ ترک کر کے پاکستان کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں۔ منورحسن نے کہاکہ شام میں جاری عوامی تحریک کو شیعہ سنی فساد بنانے کی بجائے سعودی عرب اور ایران کو اس مسئلے کا حل افہام و تفہیم سے نکالناچاہیے ، اس مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا تو عالم اسلام کیلئے انتہائی مہلک ثابت ہوگا۔

مزیدخبریں