لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پولیس افسر کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے حکومتی رکن اسمبلی راجہ شوکت عزیز بھٹی کی آنکھیں بھر آئیں ،اپنے خطاب کے دوران ایوان پر لعنت بھیجنے کی بات پر سپیکر رانا محمد اقبال اور وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا جس پر انہوںنے اپنے الفاظ واپس لیتے ہوئے ایوان سے معافی مانگ لی، سپیکر نے تحریک استحقاق متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی رکن اسمبلی راجہ شوکت عزیز نے اپنی تحریک استحقاق میں بتایا کہ 11مئی کو تھانہ جاتلی تحصیل گوجر خان پولنگ سٹیشن کا ایس ایچ او میرے مخالف امیدوار کو ووٹ ڈلواتا رہا ، اور اسی روز شام کے وقت آٹو میٹک اسلحہ سے پولنگ سٹیشن اور ہسپتال میں چار افراد کو قتل کر دیا گیا لیکن پولیس نے ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعہ نہ لگائی ۔ میں نے عوامی اجتماع کو کنٹرول کرنے کے لئے ایس پی صدر راولپنڈی وحید الرحمن خٹک اور اے ایس پی سرکل گوجرخان مرتضی حیدر کو موقع پر بلوایا اور مطالبات پیش کئے ۔ وعدے کے مطابق تین روز مکمل ہونے کے بعد جب میں نے ایس پی وحید الرحمن خٹک کو فون کیا اور عوام میں پائے جانےوالے اشتعال سے آگاہ کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ کو پتہ نہیں پولیس کیا کر سکتی ہے۔ اگر کوئی حالات خراب کرنے کی کوشش کرے گا تو پھر میں اپنا آپ دکھاﺅں گا ۔ جس پر میں نے کہا کہ اگر حالات خراب ہوئے تو مجھے گلہ نہ کیجیے گا جس پر ایس پی نے فون بند کر دیا اور دھمکی آمیز فون کرنے پر میرے خلاف مقدمہ درج کرادیا ۔ تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے شوکت عزیز بھٹی کی آنکھیں بھر آئیں جس پر انہوں نے جذبات میں آکر کہہ دیا کہ معزز رکن کی جتنی بے عزتی ہوئی ہے میں اس ایوان پر لعنت بھیجتا ہوں ۔ انکے یہ الفاظ ادا کرنے پر سپیکر رانا محمد اقبال نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ نے یہ کیا الفاظ ادا کئے ہیں جس پر سپیکر نے انہیں اپنے الفاظ واپس لینے اور ایوان سے معافی مانگنے کا حکم دیا جس پر انہوں نے اپنے الفاظ واپس لیتے ہوئے ایوان سے معافی مانگی۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ معزز رکن اسمبلی کو جذبات میں اپنی زبان پر کنٹرول رکھنا چاہیے۔ جہاں تک پولیس افسر کی طرف سے مقدمے کی بات ہے تو اس پر ضرور کارروائی ہو گی جس کے بعد یہ تحریک کمیٹی کے سپرد کر دی گئی۔
پنجاب اسمبلی میں حکومتی رکن کو ایوان پر لعنت کے الفاظ واپس لینا، معافی مانگنی پڑی
Jun 29, 2013