اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں نگران دور حکومت میں پاکستان ایڈمنسٹریشن سروس (پی اے ایس) اور سیکرٹریw گروپ میں گریڈ 22، 21، 20میں قواعد کو نظرانداز کرتے ہوئے غیرقانونی تقرر و تبادلوں اور پرموشنز کے متعلق کیس کی سماعت کے دوران بے ضابطگیوں کے خلاف اظہار برہمی کیا ہے۔ عدالت نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو ہونے والی بے ضابطگیوں کو درست کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ اگر درستگی نہ کی گئی تو عدالت معاملے پر اپنا حکم جاری کرے گی جبکہ مقدمہ کی مزید کارروائی 9جولائی تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اتنی ایمرجنسی کیا پڑی تھی کہ پی ایم کو 3-3سمریاں بھجوائی گئیں۔ جسٹس اعجاز احمد چودھری نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ بادی النظر میں یوں لگتا ہے کہ اپنے بندوں کو پروموشن دینے کے لئے مبینہ ملی بھگت سے رولز کی خلاف ورزی کی گئی، حق داروں کا حق غصب کرنے پر کیا آپ کا ضمیر آپ کو ملامت نہیں کرتا؟ آپ اپنی غلطی کو تسلیم کریں آپ نے خدا کو جان دینی ہے اگر آپ کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے تو آپ کا کیا تاثر ہو گا۔ درخواست گزار نے کہاکہ گذشتہ 25سالوں میں ایسی پوسٹنگ نہیں ہوئیں، 4گھنٹے کام کرنے والوں کو بھی پروموٹ کیا گیا، بورڈ کے خلاف ہائیکورٹ میں پٹیشن کے بعد صرف تین لوگ پروموٹ ہوئے۔ نوٹیفکیشن پر امجد سعید اعوان سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کے دستخط ہیں اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی اے ایس کی آل پاکستان میں کتنی پوسٹیں ہیں اس پر سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ شاہد رشید نے عدالت کو بتایا کہ کیڈر پوسٹیں فکسڈ نہیں ہوتیں، پی اے ایس اور سیکرٹریٹ گروپ تھا جبکہ 68پوسٹوں پر تقرری کی گئی، پہلی سمری 20نومبر 2012ءکو پی ایم کو بھیجی گئی جس میں پی ایم اے 22پوسٹوں کے لئے گریڈ 20کی منظوری دی۔ دوسری سمری 37سمری پوسٹوں کی تھی جو 9جنوری 2013ءجبکہ تیسری سمری 56پوسٹوں کے لئے تھی۔ 11فروری میں بورڈ میٹنگ ہوئی اس میں اٹامنس کے افسران کو پروموٹ نہیں کیا گیا جس میں غلطی ہوئی ہے جسے درست کریں گے۔ اس پر اعجاز احمد چودھری نے کہاکہ کیڈر پوسٹیں نہیں تھیں پھر بھی تقرریاں کی گئیں، بہت سارے لوگوں کا حق مارا گیا قواعد کو نظرانداز کیا گیا ہے یہ بظاہر بے ایمانی نظر آتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ پروموشن ایکس کوڈر میں کر سکتے ہیں۔ کیڈر میں نہیں، روز سمریاں بھیجنے کی کیا وجوہات تھیں جن بیورو کریسی نے سسٹم چلانا ہے اس کا یہ حال ہے تو سسٹم کیسے چلے گا اس سے تو مفاد پرستوں اور حق پرستوں کے درمیان ایک سرد جنگ کی سی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ایڈم تھامسن نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ اپنے تجارتی حجم کو آئندہ دو سال میں اڑھائی بلین پاﺅنڈز تک پہنچانا چاہتے ہیں اور اس ہدف کو پورا کرنے کیلئے دونوں ممالک اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل پاکستانی اور برطانوی وزرائے اعظم کے مابین دونوں ملکوں کے باہمی تجارت کے حجم کو 2015ءتک نمایاں اضافے پر اتفاق کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت پاکستان کو توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے پرعزم ہے۔