قتل پرسزا نہیں اور سر پھاڑنے پر دی جا رہی ہے: خورشید شاہ

Jun 29, 2013

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ نوازشریف 17 سال زرداری کے پیچھے لگے رہے ان کے خلاف کچھ نہیں ملا۔ ایمرجنسی میں آئین ختم نہیں ہوا تھا۔ اٹھارویں ترمیم میں 12 اکتوبر کے اقدامات کی توثیق ختم کر دی گئی تھی قتل پر سزا نہیں اور سر پھاڑنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ حکومت پرویز مشرف کیخلاف 3 نومبر سے تحقیقات شروع کرے تو پھر بھی حمایت کریں گے لیکن ایسا نہ ہو کہ پرویز مشرف اس کیس میں بری ہو کر باہر چلے جائیں۔ حکومت نے چیئرمین نیب پر کوئی مشاورت نہیں کی، اسحاق ڈار نے اب رابطہ کیا کہ چیئرمین نیب پر بات شروع کریں۔ حکومت نے ابھی کوئی نام پیش نہیں کیا ہم نے اپنی حکومت میں نوازشریف کے خلاف مقدمات نہیں کھولے۔ ہمیں کوئی فکر نہیں ہے، فکر ہے کہ ہمارا گلا گھونٹا گیا تو آنکھیں باہر نکل آئیں گی جو خطرناک ہو سکتی ہیں۔ سیکرٹری قانون نے 22 نومبر کو سوئیٹزرلینڈ میں اپنے سفیر کو خط لکھا سیکرٹری قانون نے لکھا 14 نومبر کو عدالت نے فیصلہ دیا کہ کیس میں کچھ نہیں خط میں لکھا گیا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں کلیئر ہو جائے گا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کا کیس کیوں نہیں اٹھایا جا رہا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ججز بحالی کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا کہ چیف جسٹس کو بحال کیا جائے تو وہ رخصت پر چلے جائیں گے۔ پیپلز پارٹی کو چیف کی بحالی پر اعتراض نہیں تھا۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کیلئے میاں محمد سومرو متنازعہ شخصیت ہو سکتے ہیں‘ مشرف کے خلاف کارروائی میں حکومت کو مکمل تعاون فراہم کریں گے‘ لگتا ہے مشرف کو کلین چٹ مل جائے گی‘ سوئس خط کا مسئلہ حل ہو جائے گا‘ دوسرا خط اپنے وکیل کو لکھا تھا‘ بھٹو شہید قتل کیس عدالت میں ہے کارروائی نہیں ہوئی‘ حمید گل سمیت کسی کو معاف نہیں کیا صرف میاں نوازشریف کو معاف کیا ہے‘ میاں نوازشریف کو تیسری بار وزیراعظم بنوانے کیلئے آئین میں ترمیم کی، میاں صاحب نے ایوان میں بی بی شہید کا شکریہ بھی ادا نہیں کیا۔ سوئس خط کا مسئلہ عدالتوں میں ہے حل ہو جائے گا ہم نے دوسرا خط سوئٹزر لینڈ میں اپنے وکیل کو لکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو شہید کے عدالتی قتل کا کیس ری اوپن کرنے کیلئے پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر کی تھی لگتا ہے چیف جسٹس کے ریٹائرڈ ہونے کے بعد کیس سنا جائے گا۔

مزیدخبریں