کراچی(وقائع نگار+نوائے وقت رپورٹ+نیوز ایجنسیاں)سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران ایک بار پھر ایم کیو ایم کے اراکین اور ڈپٹی سپیکرشہلا رضا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوگیا۔ ایم کیو ایم کی رکن ہیرسو ہو اور خواجہ اظہار الحق کے ساتھ ڈپٹی سپیکر کی تلخ کلامی ہوگئی۔ اجلاس میں کئی ارکان ایک ساتھ نشستوں سے کھڑے ہوکر بولنے لگے جس سے ایوان میں شور شرابا ہوگیا۔ ڈپٹی اسپیکرنے اراکین کو خاموش ہونے اور بیٹھنے کے لئے سختی سے ہدایت کی ایک موقع پر ایم کیو ایم کے رکن اظہار الحق نے ڈپٹی سپیکر سے کہا کہ آپ کو کسی رکن کی تضحیک کا حق نہیں ہے۔ ہیر سو ہو کی جانب سے بجٹ میں کٹوتی کی تحریک پیش کرنے پر تلخ کلامی کا آغاز ہوا۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی نشست پر واپسی پر ایم کیو ایم کے اراکین نے ڈیسک بجاکر بڑی گرمجوشی سے سپیکر سندھ اسمبلی کا خیرمقدم کیا قبل ازیں مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ فنکشنل کے ارکان نے بولنے کی اجازت نہ ملنے پر سندھ اسمبلی اجلاس سے واک آﺅٹ کیا۔ یہ واک آﺅٹ قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری کی تقریر کے دوران کیا گیا۔ وقت نیوز کے مطابق شہلا رضا نے کہا کہ کسی ممبر کی تحریک کی تضحیک نہیں کی آپ مجھے ڈکٹیٹ کر رہے ہیں اختیارات کے تحت سارجنٹ آف آرمز کو بلا کر کسی بھی ممبر کو باہر نکال سکتی ہوں ایوان میں وزیراعلیٰ بھی مجھے میڈم سپیکر کہیں گے،ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے ہیلی کاپٹر کیلئے رکھی گئی رقم پر ہائے لگ گئی افسران کے دفاتر کے فرنیچر ہر سال تبدیل ہوتے ہیں جتنی چادر ہو اتنے ہی پاﺅں پھیلاناچاہئیں آمدنی چار آنے اور خرچہ روپیہ ہے۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فیصل سبزواری نے کہا ہے کہ حکومت بلدیاتی انتخابات کےلئے قانون سازی کرے، ہم اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی حمایت کریں گے ۔سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی کی تلخیوں کے باوجود اپوزیشن کو تنگ نہیں کیا۔ چیف جسٹس بتائیں کس جج کو خطرہ ہے ، بلٹ پروف گاڑی دیں گے۔ایسے آلات نہیں ہیں جن سے پتہ لگایا جاسکے کہ بم کہاں چھپا یا گیا ہے۔دہشت گردی کا خطرہ پیپلزپارٹی،، ایم کیو ایم اور اے این پی کو بھی ہے اسکا سد باب ہوگا۔شرط یہ ہے کہ پورا ہاو¿س ساتھ دے۔ انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین سے ہڑتالوں کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست کی۔ وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ امن وامان کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بھی بلائیں گے۔ قائم علی شاہ نے کہا کہ پانچ سال ہم نے خدمت کی جس کی وجہ سے عوام نے ہمیں سپورٹ کیا۔انہوںنے کہا کہ مجرم کسی بھی سیاسی جماعت کے جھنڈے کو اٹھاتا ہو مجرم مجرم ہوتا ہے اس سے کسی قسم کی رعایت نہیں ہونی چاہئے علاوہ ازیں سندھ اسمبلی میں6کھرب 58ارب 62کروڑ روپے کے مطالبات زر کی منظوری دی گئی۔حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے 54 مطالبات زر کثرت رائے سے منظور کیے گئے۔اپوزیشن کی طرف سے4ارب روپے سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد کردی گئیں۔