واشنگٹن (بی بی سی) امریکی سینٹ نے گذشتہ روز امیگریشن اصلاحات کے جس بل کی منظوری دی ہے اس کے تحت 11ملین تارکین وطن افراد کو امریکی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ اس بِل کو ایوانِ نمائندگان میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ایوانِ نمائندگان کے سپیکر جان بوہنر نے کہا ہے کہ وہ امیگریشن اصلاحات سے متعلق اس بِل کو اس وقت تک آگے نہیں بڑھائیں گے جب تک ا±سے ان متعدد ریپبلیکن اراکین کی حمایت نہیں مل جاتی جنھوں نے اس بِل کی مخالفت کی۔ دوسری جانب امریکی صدر بارک اوباما نے اس بِل کی منظوری کے بعد ایک بیان میں کہا ’ اس بِل کے ذریعے ہم امریکہ میں امیگریشن کے ٹوٹتے نظام کو جوڑنے کے نازک موڑ کے قریب پہنچ گئے ہیں‘۔ انھوں نے مزید کہا ’سینٹ نے اپنا کام کر دیا اور اب یہ ایوانِ نمائندگان پر ہے کہ وہ بھی ایسا ہی کرے‘۔ بل میں سرحد کو مکمل طور پر سیل کرنے کے لیے 700 میل طویل باڑ، سرحد کی نگرانی کے لیے 20,000 نئے افراد کی بھرتی اور الیکٹرانک نگرانی کے لیے ڈرون جیسی نئی ٹیکنالوجی کے لیے اربوں ڈالر کا بجٹ بھی منظور ہوا ہے۔ واضح رہے کہ ریپبلیکن اراکین اس بات کے مخالف رہے کہ امریکہ میں بسنے والے تارکینِ وطن کو رعایت دی جائے تاہم سینیٹ میں کچھ ریپبلیکن نے اس بِل کے حق میں ووٹ دیا۔
امیگریشن اصلاحات
امیگریشن اصلاحات کے بل کو امریکی ایوان نمائندگان میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
امیگریشن اصلاحات کے بل کو امریکی ایوان نمائندگان میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
Jun 29, 2013