عدلیہ کو بدنام کرنے دینگے نہ آئین کی خلاف ورزی قبول ہے: ہائیکورٹ بار

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ بار کی ایگزیکٹو کمیٹی نے دہشت گردی کے پیش نظر سکیورٹی کے معاملات کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ سمیت ماتحت عدلیہ میں جانے والے وکلاء کیلئے سکریچ کارڈ  اور سائلوں کیلئے اپنی شناخت درج کرانے کیلئے اقدامات کو حتمی شکل دیدی اور بائیو میٹرک کے تحت وکلاء کی رجسٹریشن کا سلسلہ شروع کردیا ہے جبکہ مس کنڈکٹ کے مرتکب وکلاء کیلئے بھی لائحہ عمل طے کردیا گیا ہے اور ایسے عناصر کو کو خبردار کیا ہے جو عدلیہ کے حوالے سے منفی پراپیگنڈہ کرتے ہیںکہ وہ آئندہ ایسا ہرگز نہیں کریں گے جو عوامل انسانی حقوق کی خلاف ورزی کریں گے، بار انکے خلاف کھڑی ہوگی ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وکلاء کی لائف ممبر شپ کے حوالے سے فیس 10 ہزار کر دی گئی جبکہ ریگولر وکلاء کی سالانہ فیس ایک ہزار طے پا گئی ہے۔ یہ فیصلے ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے ہیں۔ ہائیکورٹ بار کے صدر شفقت محمود چوہان ایڈووکیٹ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ بار کے فیصلوں حوالے سے ایگزیکٹو کمیٹی غیرفعال تھی جسے اب فعال کر دیا گیا ہے۔ مسِ کنڈکٹ کے مرتکب وکلاء کے حوالے سے کیسز ثابت ہونے پر انکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائیگی۔ وکلاء کے ججز کے ساتھ ہونے والے معاملات کو اجتماعی طور پر معاملہ حل کیا جائیگا جو عناصر عدلیہ کو بدنام کرنے کا باعث بنتے ہیں انکے خلاف کیسز تیار کئے جائیں گے۔ اجلاس میں یہ بات بھی طے پائی گئی ہے آئین کی خلاف ورزی کسی طور قابل قبول نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کالے کوٹ کی بدنامی کا باعث بننے والے عوامل کو روکنا ہوگا۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر نے کہا طاہر القادری کے بائیکاٹ سے سانحہ ماڈل ٹائون کی انکوائری کرنیوالے جوڈیشل ٹربیونل کی کارروائی قانونی طور پر غیرموثر یا یکطرفہ نہیں ہوگی۔ اجلاس کے متفقہ فیصلوں کے مطابق ہائیکورٹ نے پنجاب بار کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وکلا کیخلاف مس کنڈکٹ کے کیسز جلد از جلد نمٹائے جائیں اور مس کنڈکٹ کے حامل وکلا کیخلاف سخت اقدامات کئے جائیں۔ ہائیکورٹ بار کسی کو بھی عدلیہ کو بدنام کرنے کی اجازت نہیں دیگی جبکہ کسی بھی غیرآئینی اقدام کی بھرپور مخالفت کریگی۔ شفقت محمود چوہان نے کہا کہ انسانی حقوق کی جہاں بھی خلاف ورزی ہوگی تو بار ایسوسی ایشنز اسکی مذمت کرینگی۔ ہائیکورٹ بار نے سانحہ ماڈل ٹائون کے جوڈیشل ٹربیونل سے کہا ہے کہ وہ واقعہ کی شفاف اور آزادانہ انکوائری کرے، جوڈیشل ٹربیونل انکوائری کے دوران آنے والی ہر شہادت کو میڈیا کے سامنے پیش کرے تاکہ قتل و غارت گری میں ملوث افراد کو منظر عام پر لایا جا سکے۔
ہائیکورٹ بار

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...