ویانا (رائٹر+اے ایف پی+ نیٹ نیوز+نوائے وقت رپورٹ) امریکی حکام کے مطابق ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر 6 ملکی مذاکرات 30 جون کی ڈیڈ لائن کے خاتمے کے بعد بھی جاری رہینگے۔ ان حکام کے مطابق امریکہ کو ایران وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے فیصلے سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق ابھی تک اس معاملے پر اختلافات ختم نہیں ہوئے۔ جواد ظریف آج ویانا واپس آ رہے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق اس وقت جبکہ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہو گئے ہیں، اس معاہدے کی کامیابی یا ناکامی صدر حسن روحانی کے لیے تخت یا تختہ ثابت ہو سکتی ہے۔ 2013 میں صدر منتخب ہونے کے بعد انھوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتصادی پابندیاں اٹھوانے کے لیے کام کریں گے جس کی وجہ سے معیشت تباہ ہو چکی ہے اور ایرانیوں کے لیے زندگی مشکل ہو گئی تھی۔ ایران کے سخت گیر رہنماو¿ں نے ایران کے جوہری طاقت کے قومی حق پر مراعات اورسمجھوتوں کی مخالفت کی ہے لیکن ابھی تک تو طاقت کا توازن صدر روحانی اور ان کے مذاکرات کاروں کے حق میں ہے۔ آخر میں وہی ہو گا جو سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای چاہتے ہیں۔ انھوں نے کھلے عام مذاکرات کرنے والی ٹیم کی حمایت کی ہے اور حالیہ دن میں انھیں زیادہ لچک رکھنے کے اختیارات بھی دیے ہیں۔ ادھر ایران کے جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے مذاکرات ہوئے، چیف خارجہ پالیسی یورپی یونین کا کہنا ہے کہ جوہری سمجھوتے کیلئے تمام فریقین سیاسی طور پر پرعزم ہیں، دن بھر کڑے مذاکرات ہوئے اچھے نتائج کی توقع ہے۔