اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں غیرملکی سفارتخانوں ودیگر بااثر اداروں کی جانب سے کھڑی رکاوٹیں اور رہائشی پراپرٹی کے کمرشل استعمال سے متعلق سوموٹو کیس کی سماعت میں عدالت نے وفاقی پولیس کو اسلام آباد میں گیسٹ ہائوسز کے نام پر قائم شراب خانوں، جوئے اور فحاشی کے اڈوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے ، عدالت نے پی ایم سیکرٹریٹ کی رپورٹ کی روشنی میں سارک دفتر، وفاقی محتسب برائے تحفظ خواتین، کے علاوہ تمام سرکاری دفاتر کو فوری سیل کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت نے نجی سکولز کے حوالے سے وضاحت کے لئے سیکرٹری کیڈ کوآئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے، گیسٹ ہائوسز کے حوالے سے ہائی کورٹ کو میرٹ پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلہ کی روشنی میں فاضل عدالت مناسب حکم جاری کرسکتی ہے، جبکہ کیس کی مزید سماعت 27 ستمبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔ منگل کو جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر سی ڈی اے کے وکیل شاہد حامد نے پیش ہوکرعدالت کو آگاہ کیا کہ اسلام آباد کے گیسٹ ہائوسز میں جوئے خانے چل رہے ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ ان غیرقانونی گیسٹ ہائوسز کیخلاف ایکشن لیا جائے جس کیلئے ہمیں پولیس کی مدد اور تعاون درکار ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ گیسٹ ہائوسز میں جوئے کے اڈے چلانے کے کاروبار سے اسلام آباد پولیس کے بعض افسران بھی وابستہ ہیں، اسی فیصد گیسٹ ہائوسز میں کھلے عام شراب ملتی ہے، دوسری جانب رہائشی علاقوں کے قریب موجود ہسپتالوں کاکوڑا کرکٹ بھی تعفن اور بیماریاں پھیلا نے کا باعث بن رہاہے انہوں نے کہاکہ سی ڈی اے نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ دارالحکومت میں خلاف ضابطہ چلنے والے ہسپتالوں کیخلاف بھی کریک ڈائون کیا جائے گا۔ شاہد حامد نے کہا کہ جب گیسٹ ہائوسز کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو مخصوص کمیونٹی احتجاج کرتی ہے اور سی ڈی اے دفتر آکر حراساں کرنے کی کوشش کرتی ہے ، جسٹس شیخ عظمت سعید نے ان سے کہاکہ حکومتی ادارے ہر بات میں وزیر اعظم ہائوس کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر تے ہیں ، عدالت یہ نہیں کہہ رہی کہ حکومتی دفاتر کو زبردستی خالی کرایاجائے بلکہ ان کے ساتھ کوارڈینیشن کرکے اس معاملے کو نمٹایا جائے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر الرحمن نے عدالت میں پی ایم سیکریٹریٹ کی روپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 18گورنمنٹ آفسز میں سے سارک آفس کو ڈپلومیٹک کا درجہ دینے کے لیئے فارن آفس کو لکھا ہے جبکہ محتسب آفس برائے خواتین کو خالی کرنے کے لیئے مہلت دی جائے اس کے علاوہ تمام دفاتر خالی کرانے پر گورنمنٹ کو کوئی اعتراض نہیںجبکہ مشاہد ہ میں آیا ہے کہ رپورٹ خالی افسز کی دی گئی مگر کچھ دفاتر مبینہ ملی بھگت سے بدستور کام کر رہے ہیں ان میں الیکشن آفس بھی ہے،جسٹس عظمت نے کہا کہ وہ عدالت میں دفاتر خالی ہونے کے حوالے سے بیان ریکارڈ کرا دیں بای جب عدالتی حکم پر گرفتاریاں ہوں گی تو سب ٹھیک ہو جائے گا انہوں نے مزید کہا سی ڈی اے کسی کی ذاتی ملکیت نہیں ہے۔