مکرمی! حیرت ہوتی ہے کہ سیاست دان آج جو اپنی پارسائی کے بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں، ماضی میں کیا دیکھتے ہیں لیکن تردید نہیں کرسکتے۔ اس حوالے سے صرف دو واقعات کے حوالہ پیش خدمت ہیں۔ کچھ کہتے رہے ہیں، کل کے حریف آْج کس طرح باہم شیر و شکر نظر آتے ہیں۔ یقین نہیں آتا کہ یہی وہی لیڈران کرام ہیں باقی سیاست دانوں کو چھوڑئیے اس وقت کے حاجی پارسہ، مسٹر کلین، نیکوکار جناب عمران خان کا حال پڑھئے، وہ ہر سیاست دان پر گولہ باری، فائرنگ، بم دھماکے کرتے نہیں تھکتے ماضی میں کیا فرماتے تھے۔ 25 اگست 2005کو عمران خان، جناب شیخ رشید جیو ٹی وی کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں آمنے سامنے تھے۔ عمران خان شیخ رشید پر ایک جھوٹا شخص ہونے کے الزامات عائد کر رہے تھے۔ انہیں ایک لوٹا سیاست دان قرار دے رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ اس نے میاں نواز شریف کے نام پر ووٹ لئے اور بعد میں لوٹا ہوگئے۔ شیخ صاحب خودکو ایک کامیاب سیاست دان کہتے ہیں اگریہ کامیابی کی کسوٹی ہے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ مجھے شیح رشید جیسا کامیاب سیاست دان نہ بنائے کہ میں صبح اٹھ کر شیشہ دیکھوں تو مجھے خود پر شرم آئے۔ اس سے بہتر ہے کہ اصغر خان جیسا اور غیرمقبول سیاست دان ہی رہوں۔ جبکہ شیح رشید عمران خان کے بارے میں فرما رہے تھے کہ عمران کے پاس محض ایک سیٹ ہے اس سے پوچھیں کہ اس کی جماعت کا ایک کونسلر بھی منتخب ہوا ہے؟ اس کے ساتھ تو ٹانگے کی سواریاں بھی پوری نہیں ہیں اور میرے سامنے بیٹھ کر باتیں کرتا ہے اسے سیاست کا کیا پتہ، یہ کرکٹ کا ایک معمولی سا کپتان تھا۔ اس دوران سیاست دانوں کی باڈی لینگویج کیا تھی اس منظر سے ان کی ویڈیو دیکھ کر ہی محظوظ ہوا جاسکتا ہے۔جبکہ دوسرا حوالہ بابراعوان کا ہے جب وہ سابق صدر آصف علی زرداری کی حکومت میں شامل تھے۔ ٹی وی چینل پر ہونے والی گفتگو کی نشست میں انہوں نے باربار عمران خان کی مبینہ طور پر ایک صاحبزادی کے بارے میں استفسار کیا۔ پھر بنی گالہ میں ان کی رہائش گاہ کے حوالے سے کہا کہ آپ نے پنجاب حکومت کے ڈیڑھ کلومیٹر جنگل پر قبضہ کرکے راول ڈیم کو بھی نقصان پہنچایا ہے جبکہ عمران خان نے بابر اعوان کیلئے دعا کی کہ اللہ انہیں سچ بولنے کی توفیق دے۔ یہ صرف وزارت کیلئے جھوٹ بول رہے ہیں اور کسی کی خوشامد کر رہے ہیں۔لیکن آج شیخ رشید عمران خان کی قیادت میں عقل کُل، استاد محترم، وزیربا تدبیر بنے ہوئے ہیں جبکہ بابراعوان صاحب عمران خان کا عدالتوں میں دفاع کررہے ہیں اور اسی قبضہ کی ہوئی جگہ کا دفاع کررہے ہیں اور آج ان کی جماعت میں باقاعدہ شامل ہوکر ان کے پہلو میں براجمان ہیں۔ خدا بچائے ان کے جھوٹ اور شرسے!(ساجد کمبوہ پھول نگر)
سیاست دانوں کی سیاسی پارسائی
Jun 29, 2017