نئی دہلی(اے این این) بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت کی گیدڑ بھبکی، کہتے ہیں پاکستان کو سبق سکھانے کیلئے سرجیکل اسٹرائیکس سے زیادہ بہتر آپشنز موجود ہیں، امریکہ کی طرف سے سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار د یئے جانے کے بعد میں انتظار کروں گا اور دیکھوں گا کہ کیا پاکستان واقعی سید صلاح الدین کو محدود کرنے کی کوشش کرتا ہے؟ کشمیری رہنماؤں سے مذاکرات امن قائم ہونے پر ہی ہو سکتے ہیں، میں اس شخص سے مذاکرات کروں گا جو میرے فوجی قافلے پر حملہ نہ کرنے کی ضمانت دے گا۔ نئی دہلی کے آرمی ہیڈکوارٹرز میں بھارتی اخبار’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کو دیئے گئے انٹرویومیں جنرل بپن راوت نے کہا کہ پاکستان کا خیال ہے کہ وہ آسان جنگ لڑ رہا ہے جس سے اسے بہت سے فائدے حاصل ہورہے ہیں لیکن ہمارے پاس سرجیکل سٹرائیکس سے کہیں زیادہ بہتر اور موثر آپشنز موجود ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے وحشیانہ مظالم اور لائن آف کنٹرول پر پاکستانی شہری علاقوں پر بلااشتعال فائرنگ اور بمباری جیسے واقعات کو یکسر نظرانداز کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہماری فوج وحشی نہیں، ہم ایک نظم و ضبط والی آرمی ہیں اور میں کھوپڑیوں کے مینار بنانا نہیں چاہتا۔ امریکہ کی جانب سے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گرد قرار دیئے جانے پر بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ سید صلاح الدین روزانہ احتجاج کی اپیلیں کر رہے ہیں تو ہم دیکھیں گے کہ پاکستانی حکومت کشمیری رہنما کو حقیقی معنوں میں کیسے کنٹرول کرتی ہے۔ امریکی حکومت کی طرف سے حافظ سعید کے سر پر بھی انعامی رقم مقرر ہے لیکن ان کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی جاتی۔ اس موقع پر انہوں نے بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں کو انسانی ڈھال بنانے کے انسانیت سوز اور سفاکانہ فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ میں وہاں موجود نہیں اور مجھے نہیں معلوم کہ میرے جوان وہاں کیا کر رہے ہیں لیکن میں ان کی حوصلہ افزائی جاری رکھوں گا۔