لاہور/ ننکانہ صاحب/ نئی دہلی (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) بھارتی حکومت نے ایک بار پھر پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا، تین سو کے قریب بھارتی سکھ یاتریوں نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کی تقریبات میں شرکت کے لئے بدھ کے روز پاکستان آنا تھا تاہم بھارتی حکومت نے یاتریوں کو سکیورٹی کا بہانہ بنا کر پاکستان جانے سے روک دیا، پاکستان کی خصوصی ٹرین زیرو بارڈر پر بھارتی سرحد ی سٹیشن اٹاری پر داخلے کی منتظر رہی جسے بھارت میں داخلے کی اجازت ہی نہ دی گئی۔ دریں اثناء چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ صدیق الفاروق نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا ہے وہ مذہبی معاملات پرسیاست سے باز رہے، بھارت نے رویہ نہ بدلا تو اس معاملے کو عالمی عدالت میں لے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا بھارت کی وزرات خارجہ نے یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے دنیا بھر میں موجود سکھ برادری اور تنظیموں سے اپیل کی وہ اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اٹھائیں، سکھوں کی مذہبی معاملات میں رکاوٹ ڈال کر بھارت یو این چارٹر کی خلاف ورزی کر رہا ہے ، پاکستان نے ہمیشہ کی طرح یاتریوں کے لیے بہترین انتظامات کئے ہیں، ایک طرف بھارت سے مذاکرات کی بات ہو رہی ہے۔ دوسری جانب ایسا رویہ قابل افسوس ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا پہلے گورو ارجن دیو اور اب مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی میں شرکت پرسکھ یاتریوں کو روکا گیا ہے، بھارتی وزرات خارجہ مذہبی معاملات پر سیاست نہ کرے۔ پاکستان سکھوں کے لیے مکہ اور مدینہ جیسا ہے۔ پاکستان کے مثبت اقدامات کو منفی نہیں لینا چاہیے ،بھارتی حکومت سیکولرازم کے دعووں پر داغ لگانے والوں کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا وہ جلد بھارت جائیں گے اور وہاں یاتریوں کے حوالے سے حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم پر زور دیا وہ کشمیریوں، گائے کی ذبیح کے معاملہ پر مسلمانوں پر اور سکھوں سے ناروا سلوک کا نوٹس لیں۔ صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور خلیل طاہر سندھو نے بھارت کی جانب سے سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکنے کو کھلم کھلا انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے، ایک بیان میں صوبائی وزیر نے کہا ہر سال ہزاروں سکھ یاتری اپنی مذہبی رسومات میں شرکت کے لئے خصوصی طور پر پاکستان آتے ہیں۔ پاکستان میں ان کی مہمان نوازی بھرپور طریقے سے کی جاتی ہے اور ان کے لئے سپیشل ٹرین کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے کی اجازت دینی چاہئے تاکہ وہ اپنی مذہبی رسومات میں شرکت کر سکیں۔ آئی این پی/ آن لائن کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے روکے جانے پر یاتریوں نے اٹاری ریلوے سٹیشن پر اپنی حکومت کیخلاف شدید احتجاج اور نعرے بازی بھی کی۔ سکھ یاتریوں کا کہنا تھا مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی میںشرکت کیلئے ہر صورت پاکستان جائیںگے۔ پاکستانی سرکار ہمیں ہر سال فول پروف سیکورٹی فراہم کر تی ہے تو پھر ہمیں پاکستان جانے سے کیوں روکا جارہا ہے۔ ننکانہ صاحب سے نامہ نگار کے مطابق بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستان آنے سے روکنے پر پاکستان میں مقیم سکھ کمیونٹی نے بھارت کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ گوردوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی کے جنرل سیکرٹری سردار گوپال سنگھ چاولہ نے کہا بھارت میں مودی حکومت سکھوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہے، سکھوں سمیت بھارت میں تمام اقلیتوں کے ساتھ ظلم کئے جارہے ہیں۔ بھارتی حکومت ہر موقع پر غلط بیانی کرتی ہے پاکستان میں سکھ یاتریوں کی سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں، بھارت میں مقیم سکھ کمیونٹی اور ان کے لیڈران بھارتی حکومت کی ناانصافیوں اور ظلم کے خلاف کھڑے ہو جائیں ورنہ بھارتی حکومت کے مظالم بڑھتے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہم پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی اور حکومت پاکستان کی طرف سے بھارت سمیت دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتریوں کو یقین دلاتے ہیں پاکستان میں ان کی سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں، وہ پہلے کی طرح بلا خوف و خطر پاکستان آئیں ہم ان کی خدمت کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ اے پی پی کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارت نے اس سے قبل جور میلے میں بھی سکھ یاتریوں کو شرکت کی اجازت نہیں دی تھی۔ پاکستان کی جانب سے یاتریوں کیلئے خصوصی ٹرین کی پیشکش بھی مانی نہیں گئی۔ معاہدہ کے تحت مذہبی رسومات کیلئے آنے والوں کو سہولتیں دینا دونوں ملکوں کی ذمہ داری ہے۔ بدقسمتی سے رواں سال بھارت کی جانب سے دوسری بار یاتریوں کو روکا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اس توقع کا اظہار کیا بھارتی حکومت معاملہ کے حل کیلئے اقدامات کرے گی۔