قبائلی پشتونوں کے حقوق کی ضمانت....مستحکم پاکستان

Jun 29, 2018

آئیے قارئین کے ساتھ مل کر ہم اپنی وطن پرستانہ آوازسوئٹرزلینڈ جینوا تک پہنچائیں جہاں آئے روزمسلم دشمنی بالخصوص دنیائے ِاسلام کے واحد ایٹمی ملک پاکستان کوکسی نہ کسی بہانے بھارتی‘ امریکی'اسرائیلی اورافغانی خفیہ ایجنسیوں کے کارندے مجمعے بناکرہدف ِتنقید بنانے کی غرض سے اقوام ِمتحدہ کے انسانی حقوق کی بلڈنگ کے سامنے دکھاوے کے لئے پبلسٹی کے لئے اکھٹا ہوجاتے ہیں ،پاکستان کی قومی خودمختاری کے خلاف نعرے بلند کئے جاتے ہیں، پاکستان کے قومی پرچم کی سرِبازار توہین کی جاتی ہے، پاکستان کی افواج پر جھوٹے من گھڑت الزامات کی لغویات پر مبنی تقاریر کی جاتی ہیں ایک ایسا ہی لائق ِمذمت واقعہ رواں ماہ کے پہلے ہفتہ 5 جون 2018ءکو پشتون تحریک موومنٹ نے سی آئی اے'افغانی خفیہ ادارے'را'اورموساد کے مالی تعاو¿ن سے جینوا میں اکھٹا ہوکرعالمی میڈیا کا پیٹ بھرنے کے لئے کیا جنہوں نے لسانی عصبیت کے اِس اجتماع میں افغانستان کے پرچم تو ا±ٹھا رکھے تھے جبکہ پاکستانی پرچموں کی بے حرمتی ہورہی تھی جنیوا کے ا ِس اجتماع میں افغانیوں کی ایک خاص تعداد صاف دیکھی جاسکتی تھی محمود غزنوی کی افغان قوم کیا اِتنی احسان فراموش ہوسکتی ہے ؟ بیس کروڑ پاکستانیوں کی جوابی آوازسوئزرلیند جنیواتک پہنچنی چاہیئے جسے عالمی سطح پر سنا جانا چاہیئے تصویرکا صرف ایک رخ نہ دیکھا جائے یہ بڑے نازک اور حساس مسائل ہیں جو پاکستان دشمنوں نے اپنی بڑی گہری منصوبہ بندی کے بعد پاکستان کے پشتون قبائلی علاقہ میں اپنے مذموم سامراجی مقاصد کو ٹارگٹ بناکر اچانک ا±ٹھادئیے ہیں، کل جب پاکستان کے خبیر پختونخواہ کے قبائلی علاقوں میں مذہب کی آڑ میں دنیا کی سفاک ترین دہشت گردی کا ایک بازارگرم تھا سوات جل رہاتھاسوات کاامن بالکل تہہ وبالا ہوچکا تھا سوات سمیت جنوبی وزیر ستان اور شمالی وزیر ستان میں امریکی ڈورن بم برسا ئے جارہے تھے، زمین پر پ±رامن قبائلی پاکستانیوں کے خاندان کے خاندان شہید ہورہے تھے ،ایسے میں پاکستانی مسلح افواج نے اپناآئینی کردار ادا کیا بڑی بے جگری اور دلیرانہ مقابلہ کرکے دہشت گردوں کا دوبدو آمنے سامنے مقابلہ کیا ہزاروں پاکستانی سپاہی اور افسر شہید ہوئے مقامی پولیس کے ہزاروں جوانوں کی قیمتی جانیں وطن پر نچھاور ہوئیں جبکہ خیبر پختونخواہ سے ملک بھر کے ہزاروں پاکستانیوں نے اپنی جانیں دیدیںملکی سیکورٹی اداروں نے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے بدترین ظلم اور سفاکیت کو ا±س کی جڑوں سمیت اکھاڑ کر پھینک دیا ،قبائلی علاقے پ±رامن کیا ہوئے، بھارت کی تو جیسے نیندیں ہی ا±ڑگئیں، امریکہ کو لینے کے دینے پڑگئے، افغانستان میں ا±س کی بلاوجہ کی موجودگی پر سوالات ا±ٹھنے شروع ہوگئے، افغانستان میں بیٹھی ہوئی بیرونی فورسنز کے اخلاقی جواز بے وقعت ہونے لگے، عالمی مبصروں نے کہنا شروع کردیا کہ امریکا کو اپنی فوجیں اب افغانستان سے نکال لینی چاہئیں تو اچانک 'پشتون تحریک'پختونوں کے حقوق کے نعرے پر نیا پرچم اورنئے رنگ کی ٹوپیاں پہن کر یکایک آج اتنی طاقت ورکیسے ہوگئی ہے؟ شائد امریکی ڈالروں کی بارش کا رخ تبدیل ہوگیا ہے پشتونوں کی تاریخ تو یہ بتاتی ہے کہ پشتون ہمیشہ سے نہ صرف مہمان نواز رہے ہیں بلکہ اپنے محسنوں کے لئے ا±ن کی زبانوں پرکبھی کوئی شکوہ یا شکایات نہیں سنی گئیں روسی افواج کی افغانستان میں لشکر کشی کے بعد مسلمان افغان بھائیوںکو جن کو سخت مصائب وآلام کی مشکل ترین گھڑیوں میں اپنے سینے سے لگایا کیا کچھ اُن کے لئے نہیں کیا، افغانیوں کی ایک نسل نے پاکستان میں آنکھیں کھولیں، پل کر جوان ہوئی، یہاں انہوں نے تعلیم حاصل کی، ہمیں یقین ہے ہمارے وہ افغانی بھائی کبھی بھارتیوں کے اشاروں پرپاکستان کے خلاف کوئی سازش نہیں کرسکتے جہاں تک پاکستانی قبائلی پختونوں کا تعلق ہے تو معلوم ہے ہمیں کہ پاکستان کی تاریخ میں کئی باب قبائلی پختونوں کی تعریفوں سے بھرے ہوئے ہیں، پختونوں کی صدیوں کی ثقافتی تاریخ ا±ٹھا کردیکھ لیجئے ،کسی عہد کے پختون نے کبھی غیرمسلموں سے کسی قسم کا اتحاد کیا اور نہ ہی کسی غیر مسلم طاقت کو 'طاقتور' تسلیم کیا ہے ہمیںپورا یقین ہے کہ ’ر ا'موساد'سی آئی اے ‘ا فغانی خفیہ ادارے اور مغربی قوتیں مسلمان غیرت مند پشتونوں کو خرید سکتے ہیں نہیں کبھی نہیں خرید سکتے'چند یقینا کل بکے تھے ،مثلاملا فضل اللہ جیسے ظالم وسفاک'قبائلی پختونوں کے معصوم بچوں کو 'عورتوں کو ' بزرگوں کو اور جوانوں کااجتماعی قتل ِعام کرنے والے اِن کی تعداد کل بھی کم تھی آج بھی یہ کوئی اتنے زیادہ نہیں ہیں، صرف اور صرف غیر مسلم ایجنسیوں کا پروپیگنڈا ہے یہ کوئی نہ بھولے کہ اصل اور اصیل پشتونوں کی ثقافت کا طرہِ امتیازاقوام ِعالم کی تاریخوں میں بہت ہی منفرد اورلائق احترام ہے، پشتون کی تاریخی ثقافت عظیم المرتبت رحمان بابا کی تاریخ ہے'جنہوں نے اپنی پوری زندگی رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے عشق میں بسرکردی، وہ فنا فی اللہ تھے، فنا فی الرسول تھے ا±ن کے ماننے والے اہل ِعلم پشتون عصبیت کا شکار کیسے ہوسکتے ہیں آج جو پاکستان میں یا بیرون ِملک پشتونوں کے حقوق کی بات کرکے ملک میں دنگا فساد پھیلانے کے منصوبے بنا رہے ہیں، ذرا پہلے دیکھیں توسہی کہ وہ جوکچھ کررہے ہیں کہیں غیروں کے مفادات کے لئے جانے انجانے میں استعمال تو نہیں ہورہے ہیں؟ قرآن ِمجید میں پروردگار ِعالم کا ارشاد ِعالیہ ہے 'کسی ذی روح کو بلاوجہ قتل نہ کرواوریہ بات ہرانسان ذہن نشین کرلے کہ جس نے ایک انسان کوبچایا ا±س نے گویا تمام انسانیت کوتحفظ دیدیا'قرآن ِکریم نے تمام انسانیت کوقرارواقعی امن وامان کی پناہ دینے کے لئے کتنا آسان سا نسخہ بیان کردیا ہے'جبکہ ساتھ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی یہ متفقہ الیہ حدیث ہے 'یاد رکھو جس نے معاشرے میں عبصیت پھیلائی وہ ہم میں سے نہیں ہوسکتا'مطلب یہ ہوا کہ رنگ ونسل'زبان وبیان اورذات برادری کی بنیاد پراسلامی معاشرے میں نہ تو کوئی لسانی عصبیت پھیلائے اورنہ فرقہ واریت کو ہوا دے'جس کی آڑمیں انسانیت کے دشمنوں کوپ±رامن معاشروں میں لسانی وفقہی نفرتوں کوپروان چڑھانے کے لئے کوئی مذموم اور گھناونے مقاصد کے عذر اور بہانے مل سکیں‘قبائلی پشتونوں کے حقوق ایک محفوظ اور مستحکم پاکستان کی سلامتی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں یہی سچ ہے اِس کے علاوہ باقی کچھ نہیں ہے۔

مزیدخبریں