لاہور (آئی این پی + این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے رہنماراناثنا نے کہا ہے کہ دانیال عزیز نے عدالتی حکم کو بجا لانے میں کوئی سرکشی نہیں کی، سیاستدانوں کی اسی طرح گرفت ہونے لگی تو معاملات مشکل کا شکار ہوجائیں گے‘ فیصلہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت کا ہے اور اس کی آئینی حیثیت ہے۔ دانیال عزیز کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا یہی بدقسمتی ہے جھٹکے لگانے والوں کی کہ وہ کتنے جھٹکے لگا رہے ہیں جتنی مسلم لیگ ن کی تذلیل کی گئی اتنا ہی عوام میں اس جماعت کی مقبولیت ہوئی اور اتنا ہی اس کا ووٹ بنک بڑھا ہے۔ ہم اس فیصلے سے متفق ہیں۔ جنرل مشرف نے بھی عدلیہ کے متعلق باتیں کی تھیں وہ بھی توہین عدالت کا مرتکب ہیں۔ این این آئی کے مطابق سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان عرفان قادر نے کہا ہے دانیال عزیز کو جس قانون کے تحت سزا سنائی گئی ہے وہ بہت پہلے ختم ہوگیا تھا۔انہوں نے کہا یہ ایسا فیصلہ ہے جس کا کسی کو پتا ہی نہیں کیونکہ میڈیا میں اس کے قانونی پہلوﺅں کو کبھی زیر غور لایا ہی نہیں گیا۔ انہیں2003 کے آرڈیننس کے تحت سزا دی گئی ہے تاہم اس قانون کو ختم کردیا گیا تھا۔ اس سلسلے کا آخری قانون 2012 میں آیا تھا لیکن افتخار چوہدری نے اسے ختم کردیا تھا اگر 2012 کا قانون ختم بھی کردیں تو بھی 2003 کا قانون بحال نہیں ہو سکتا۔ سپریم کورٹ نے خود ہی قانون چننا شروع کردئیے ہیں سپریم کورٹ اپنا قانون خود نہیں چُن سکتی کیونکہ قانون وہی ہے جو پارلیمنٹ دے گی، اگر قانون بھی اپنی مرضی کے اٹھانے شروع کردیئے تو اگلے پانچ سال بھی سپریم کورٹ کی ہی حکومت ہوگی۔مزید برآں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے دانیال عزیز کے کیس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
عرفان قادر