لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے تاریخی عمارتوں پر سائن بورڈز آویزاں کرنے کا سخت نوٹس لے لیا اور ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے کو تاریخی عمارتوں سے فوری سائن بورڈز ہٹانے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر سماعت کی جس کے دوران تاریخی عمارتوں پر سائن بورڈز آویزاں کرنے کی نشاندہی کی گئی۔ فاضل عدالت نے اس پر تشویش کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ ڈی جی صاحب تاریخی عمارتوں پر سائن بورڈز کیسے لگ گئے۔ قانون کے تحت تاریخی عمارتوں پر سائن بورڈز نہیں لگائے جاسکتے۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈی جی پی ایچ اے کو تین دنوں کی مہلت دی اور حکم دیا کہ اس عرصے میں تاریخی عمارتوں پر آویزاں تمام سائن بورڈ ہٹا دیئے جائیں اور اس کے بعد رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ میں میانی صاحب قبرستان اراضی پر قبضہ واگزار کروانے کے متعلق عملدرآمد رپورٹ پیش کر دی گئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ جو شخص رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرے گا اسے جیل میں ڈال دیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے کیس کی سماعت کی، کمرہ عدالت میں ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری نے احاطہ خریدنے کا اعتراف کر لیا۔ کامران لاشاری نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے عدالتی حکم کی تعمیل کی اور کوئی رکاوٹ نہیں آنے دی ہے سب کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جا رہی ہے جبکہ عدالتی حکم پر 485 احاطہ مسمار کر دئیے گئے۔ جسٹس علی اکبر قریشی نے قرار دیا کہ جو افراد احاطہ مسمار کرنے میں رکاوٹ پیدا کریں ان کو جیل میں ڈالیں اور ان افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کے ایکٹ کے تحت مقدمات درج کئے جائیں۔ عدالت نے احاطے مسمار کرنے کی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے مزید سماعت 2 جولائی تک ملتوی کر دی۔
سائن بورڈ