وفاقی دارالحکومت میں امیداروں کی طرف سے انتخابی‘ قوانین اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری

Jun 29, 2018

اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حالیہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوران کی طرف سے انتخابی قوانین اور ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے،مانیٹرنگ کمیٹیوں اور ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کی طرف ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے کوئی عملی اقدامات نظر نہیں آتے ہیں۔انتخابی ضابطہ اخلاق کے مطابق الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواران کے لیے پوسٹرز،ہینڈ بلز،بینرزاورپورٹریٹس کا سائز طے کر دیاگیا ہے۔ امیدوران کی جانب طے شدہ سائز سے بڑے بینرز اور پورٹریٹس لگائے گئے ہیں ،سب سے اہم بات یہ ہے کہ قانون کے مطابق انتخابی مہم میں اپنی تشہیر کے لیے امیدواران کی جانب سے پینا فلیکس کے استعمال پر مکمل طورپابندی ہے لیکن تقریبا تمام امیدواروں نے شہر بھر اپنی تشہیر کے لیے بڑے پیمانے پر پینا فلیکس کا استعمال کیا ہے جو قانون کی خلاف ورزی ہے ۔قانون کے مطابق امیدواران پوسٹر 18x23انچ ،پمفلٹ 9x6انچ،بینر3فٹ9xانچ اورپورٹریٹ کا سائز2فٹ3xفٹ طے کیا گیا ہے جبکہ ان تما م کی تیاری میں کپڑے اور کاغذ کا استعمال کیا جاسکتا ہے ،پینا فلیکس کے استعمال پر مکمل پابندی ہے لیکن امیدواران ان تمام قوانین کی خلاف ورزی کرتے نظر آتے ہیں،اسی طرح سے وال چاکنگ اور کار ریلیوں پر بھی مکمل طور پر پابندی ہے لیکن کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے تمام امیدواران نے کار ریلیوں کاانعقاد کیا جس میں سیکڑوں گاڑیاں شامل تھیں لیکن مانیٹرنگ کمیٹیوں نے اس کا نوٹس لیا نہ ہی مانیٹرنگ آفیسر کو کوئی شکایت کی گئی ہے۔الیکشن کمیشن کی طرف سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے اور انہیں رکوانے کے لیے اضلاع کی سطح پر مانیٹرنگ آفیسر کی تعیناتی کی گئی ہے جو کہ عام طور پر ڈپٹی کمشنرز ہیں،اسی طرح سے مانیٹرنگ کمیٹیاں بھی قائم کی گئی ہیں جن کی ذمہ داری ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور ان کو ہٹائیں، اس طرح کی خلاف قانون تشہہر کو ہٹانے کے لیے فوکل پرسن لگائے گئے ہیں جو مانیٹرنگ کمیٹیوں کی شکایت پر انہیں ہٹانے کے ذمہ دار ہوں گے۔مانیٹرنگ کمیٹیاں جب انتخابی ضابطہ اخلاق کے حوالے سے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسرز کو آگاہ کرے گی تو وہ امیدواریا اس سیاسی جماعت کے نمائندوں کو طلب کر سکے گا اور اگر اس پر یہ الزامات ثابت ہوگئے تو 50ہزار روپے تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے،اور جو رقم اس تشہیری میٹریل پر خرچ ہو گی اس کا تخمینہ لگا کر امیدوار کے انتخابی اخراجات سے اتنی رقم کم کر دی جائے گی۔اگر اسی امیدوار یا سیاسی جماعت کی طرف سے دوبارہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسریہ شکایت الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھیجے گا جس میں متعلقہ امیدوار یا سیاسی جماعت کے نمائندے کو خود پیش ہو کر اپنی بے گناہی ثابت کرنا ہو گی اور اگر اب کی بار بھی الزام ثابت ہو جائے تو الیکشن کمیشن کوئی بھی سزا دے سکتا ہے جو کہ امیدوار کی نااہلی بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرح ہر پوسٹر ،بینر زاور تشہیری میٹریل پر اس کو چھاپنے والی پرنٹنگ پریس کا نام بھی لکھنا ہو گا لیکن لگائے گئے کسی بھی بینر پر پرنٹنگ پریس کا نام نہیں لکھا گیا ہے۔اسی طرح سے جیتنے اور ہارنے والے تمام اراکین کو اپنے انتخابی اخراجات کے گوشوارے ایک ماہ کے اندر جمع کرانے ہوں گے الیکشن کمیشن آف پاکستان ان گوشواروں کو تین ماہ کے اندر آڈت کرائے ۔

مزیدخبریں