کراچی (و قائع نگار)سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ ،ڈی جی رینجرز اور دیگر سے 16اگست تک رپورٹ طلب کرلی ہے ۔جمعرات کو سندھ ہائیکورٹ میں دو سگے بھائیوں سمیت 50 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔لاپتہ افراد کی عدم بازیابی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا،لاپتہ افراد کا کہنا تھا کہ ہم لوگ کس کے پاس جائیں؟ نواز اور الیاس میرے ماموں ہیں، میرے ماموں کراچی یونیورسٹی کے طلب علم ہیں ان کو بے گناہ اٹھایا گیا ہے۔8 ماہ گزر گئے مگر کچھ پتا نہیں چلا،لاپتہ شخص فہیم اسلام کے بھائی کا کہنا تھا کہ 3 سال سے میرے بھائی کا کچھ پتا نہیں چلا ہم اب کس کے پاس جائیں؟ اس کی 2 سال کی بیٹی ہے اب 5 سال کی ہوگئی ہے۔ وہ اپنے باپ کا انتظار کرتی ہے کہ کب اس کا باپ آئے گا؟میرے ماں باپ دل کے مریض بن گئے ہیں کیا پورے گھر کو مار دیں؟؟پولیس حکام کا کہنا تھا کہ لاپتہ فہیم کی 7 جے آئی ٹیز بنی ہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کچھ کرتا کیوں نہیں ؟رپورٹ کہاں ہے؟ لوگ باتی تو ہوں گے نہ سالوں سے ان کے پیارے لاپتہ ہیں ۔عدالت نے سیکرٹری داخلہ ، ڈی جی رینجرز اور دیگر سے 16 اگست تک رپورٹ طلب کر لی۔