سپریم کورٹ نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطاالحق قاسمی کی تقرری سے متعلق کیس میں سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت منگل تک طلب کرلیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق ایم ڈی پی ٹی وی عطاالحق قاسمی کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل نے عطا الحق کی تقرری کا دفاع نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے موقف اپنایاکہ میری نظر میں عطا الحق قاسمی کی تقرری کا طریقہ کار درست نہیں تھا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ ملک و قوم کا پیسہ ہے،صحت اور تعلیم پر خرچ ہونا چاہیے، عدالت کے نوٹس لینے کے بعد پمز میں معاملات بہتر ہوگئے، ممکن ہے پرویز رشید سے بھی پیسہ وصول کریں، آگے جانا پڑا تو نہیں اس وقت کے وزیر اعظم سے بھی پیسہ وصول کرنے کا کہہ سکتے ہیں ۔ممکن ہے عطا الحق قاسمی سے سوالات کیے تو وہ اپنا دفاع نہ کر سکیں۔ چیف جسٹس نے سابق سیکریٹری اطلاعات احمد نواز سکھیراکی تبدیلی پر کی ناپسندیدگی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ انہیں کیوں تبدیل کیا گیا اس پر اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ وہ آج ہی اس معاملے پر الیکشن کمیشن سے بات کرکے عدالت کو آگاہ کریں گے ۔ اس دوران عائشہ حامدایڈووکیٹ نے کہاکہ عطا الحق قاسمی کی طرف سے آڈٹ رپورٹ پر اعتراضات جمع کروا دیئے گئے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ عطاالحق قاسمی نے دو سال میں86 .35 ملین روپے تنخواہ لی ۔ چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کیا عطاالحق قاسمی اتنی بھاری تنخواہ کے اہل تھے کہ ان پر عطا الحق قاسمی پر 27 کروڑ روپے خرچ ہوئے لوٹا،بالٹی، چادر اور تولیے بھی قاسمی صاحب کو پی ٹی وی نے لے کر دیئے،عطاالحق قاسمی کو 15 لاکھ روپے کی اسلام آباد کلب کی ممبر شپ پی ٹی وی نے لے کر دی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کہ اس وقت ہم کرپشن کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں کیوں نا غیر قانونی تعیناتی کا کیس نیب کو بجھوا دیں ؟بتائیں کیا عطاالحق قاسمی تمام رقم ادا کرنے کے لیے تیار ہیں ؟عطاالحق قاسمی 27 کروڑ روپے واپس کردیں تو کیس ختم کردیتے ہیں 27 کروڑ روپے ڈیم کی تعمیر کے لیے رکھ دینگے ۔ان کا کہنا تھا کہ 80 سال کا بندہ ہم نے جیل بھیج کر کیا کرنا ہے۔بعد ازاں عدالت نے پرویز رشید کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کا ریکارڈ طلب کرلیا اور سماعت منگل تک ملتوی کردی ۔