واشنگٹن(این این آئی) امریکا اور طالبان کے مابین امن مذاکرات کا اگلا دور دوحہ میں آج (ہفتے) سے شروع ہورہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ ختم کرنے کے لیے دونوں فریقین دستاویزات کو حتمی شکل دینے کے لیے پر پرامید ہیں جن میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا، قومی سطح پر سیزفائر اور بین الافغان بات چیت جیسے اہم نکات شامل ہیں۔امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ قطر اور افغانستان کے حالیہ دورے کی بنیاد پر میں یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں کہ دونوں فریقین مثبت پیش رفت کے خواہاں ہیں۔انہوں نے تصدیق بھی کی کہ امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات کا اگلا دورآج شروع ہوگا۔ادھرطالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ افغان امن عمل بتدریج جاری ہے اور بہتر سمت کی طرف بڑھ رہا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس عمل میں تیزی کا امکان اس وقت ہے جب افغان رہنما ساتھ بیٹھ کر مستقبل کے اسلامی نظام اور حکومت کی تشکیل سازی کے لیے روڈ میپ تیار کرنے کے لیے راستہ بنائیں گے۔واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے مابین دوحہ میں 6 مذاکراتی دور ہوچکے ہیں لیکن زیر بحث نکات پر حمتی آمادگی میں ناکامی رہی۔
دوحہ : امریکہ ، طالبان مزکرات کا اگلا دورآج، قطر، افغانستان مثبت پیشرفت چاہتے ہیں: زلمے خلیل
Jun 29, 2019