مکرمی ! راوی کے اِس پار یا اُس پار سے راوی پُل پر آکر صدقے کیلئے گوشت بیچنے والے وہ خانہ بدوش لوگ جن کی اکثریت راوی دریا کے ’’اندر‘‘ اور آس پاس جھگیاں بناکررہتی ہے ۔ جھگیوں میں رہنا ان کی فطرت میں شامل ہے ۔ یہ لوگ صبح سویرے تو کیا بلکہ رات ڈیڑھ دوبجے سے راوی پُل پرآکرکھڑے ہو جاتے ہیں ۔ ان کے ہاتھوں میں پنک کلرکے شاپر وںہوتے ہیں۔ جن میں صدقے کرنے کا گوشت موجود ہوتا ہے ۔جو یہ لوگ وہاں سے گزرنے والی ہر قسم کی گاڑیوں ،ٹرکوں ،رکشہ ،چنک چی اور موٹر سائیکل پر سوار لوگوں کو فروخت کرتے ہیں اور اپنی روزی روٹی کماتے ہیں ان میں مرد ،لڑکے ، عورتیں ،بچے ،بچیاں ،سب شامل ہیں یہ لوگ گوشت فروخت کرنے کے بعد شاپروں کو وہاں سڑک پر پیدل چلنے کی جگہ پر راوی کے اندر پانی میں یا راوی دریا اندر خشک جگہ پر پھینک دیتے ہیں ۔وہ پنک شاپروں پُل پر عجیب منظر پیش کرتے ہیں اور وہ پُل کے جنگلے میں شاپرپڑ ے ہوتے ہیں ۔ اگر کوئی وارڈن ان کو منع کرے تو دلچسپ منظر نظر ہوتا ہے ۔یہ سب لوگ آگے آگے بھاگتے ہیں اور وارڈن پیچھے پیچھے بھاگ رہا ہوتا ہے ۔میری ارباب اختیار سے گزارش ہے کہ ان سب کا روزگار بند نہ کریں بلکہ ان کوکسی طریقے سے کسی NGOکی مدد سے یا پولیس کی یا کسی میڈیا کی شخصیت کے ذریعے جمع کر کے سمجھا یا جائے کہ وہ سب یہاں پُل پر آکر گوشت فروخت کریں مگر شاپروں کو اس طرح سڑک پر ،فٹ پاتھ یا راوی میں نہ پھینکیں ۔فٹ پاتھ اور راوی کا پانی شاپروں سے بھرا ہوانظر آتا ہے ۔جو آبی مخلوقات کیلئے سخت خطرہ بن جاتا ہے وہ اگر شاپروں کو اپنے ساتھ واپس لے جاکر کسی ڈسٹ بِن میں پھنکیں ۔تو راوی پُل صاف ستھرا نظر آئے گا ۔ سڑک اور فٹ پاتھ صاف نظر آئیں گے ۔راوی کا پانی صاف رہے گا ۔ ایل ڈی اے اوراین ایچ اے کے ارباب اختیار سے گزارش ہے ۔ کہ راوی پُل کی۔ فٹ پاتھ کی حالت بہت خراب ہے ۔اس پر خاص توجہ دی جائے ۔ وہ حصہ جو شاہدرہ سے لاہور کی جانب آرہا ہے۔ راوی پُل کا جنگلہ بھی ہے جگہ جگہ سے ٹوٹا ہوا ہے اسے فوری مرمت کرایا جائے۔
(شمیم احمد، لاہور)
راوی پل پر صدقے کا گوشت بیچنے والوں کو سمجھایا جائے
Jun 29, 2020