اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن پورے ملک کو تباہی کے دہانے پر لے کر آئی ہے اس سے کیسے ہاتھ ملائوں؟۔ بہت پہلے بتا دیا تھا کہ مشکل وقت آئے گا، تو یہ سب اکٹھے ہوں گے۔ یہ عوام کے مفاد میں نہیں، یہ اپنی کرپشن کے دفاع کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں، سب متحد ہیں۔ تحریک انصاف جمہوری پارٹی ہے، اس میں سب کو اظہار رائے کی آزادی ہے۔ حکومت تمام اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔ اپوزیشن روز حکومت ختم ہونے کے بیانات دے رہی ہے لیکن حکومت کہیں نہیں جا رہی، اپنی مدت پوری کرے گی۔ انہوں نے یہ بات اتوار کو تحریک انصاف اور حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی کو دئیے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے ارکان اسمبلی کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ فرداً فرداً سب سے الگ الگ ملاقات کی جس میں ان کے تحفظات اور مسائل سنے۔ اس موقع پر معاشی اہداف، مشکلات اور کرونا کی صورتحال میں ملک کو درپیش مسائل پر بھی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن حکومت پر تنقید کرتی ہے جو تیس سال حکومت کر چکی۔ اس ملک کو صرف اور صرف تحریک انصاف ہی بدل سکتی ہے۔ مافیا کا پیچھا چھوڑ دوں تو سب اچھا ہو جائے گا۔ کرونا وائرس کی وجہ سے ملک کو معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے باوجود حکومت نے ملکی معیشت مستحکم کرنے پر بھرپور توجہ دی۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مشکل ترین حالات میں مجبوراً مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں، گھبرانا نہیں۔ انہوں نے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے ملک کو معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے باوجود حکومت نے ملکی معیشت مستحکم کرنے پر بھرپور توجہ دی۔ انہوں نے کہا کہ کرونا صورتحال کے پیش نظر ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کم ہوئیں۔ اب انشاء اللہ تمام پی ٹی آئی اور اتحادی ارکان سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ کرونا صورتحال میں حکومت نے موثر حکمت عملی اپنائی۔ میں پہلے دن سے لاک ڈائون کے خلاف تھا، اس لئے وبا سے نمٹنے کیلئے سمارٹ لاک ڈائون کی طرف گئے۔ آج دنیا بھی لاک ڈائون کی بجائے سمارٹ لاک ڈائون کی طرف جا رہی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ارکان اسمبلی کو بجٹ منظوری کے وقت حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مشکل حالات میں اور شدید مالی مشکلات کے باوجود ٹیکس فری بجٹ دیا۔ بجٹ ہر صورت میں منظور کرائیں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالی تو ملک چلانے کے لیے پیسے نہیں تھے۔ معیشت بہتر ہوئی تو کرونا وائرس آ گیا۔ ارکان پارلیمنٹ کے مسائل سے واقف ہوں۔ ارکان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے پر وزیراعظم کے سامنے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سوالات اٹھائے اور کہا کہ اچانک قیمتیں بڑھانے سے عوامی حلقوں میں تنقید ہو رہی ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول مہنگا ہونے کے باوجود ہم نے قیمت کم بڑھائی۔ پاکستان خطے میں سب سے سستا پٹرول فروخت کرنے والا ملک ہے۔ عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن روز حکومت ختم ہونے کے بیانات دے رہی ہے لیکن یاد رکھیں حکومت کہیں نہیں جا رہی اپنی مدت پوری کرے گی کیونکہ اس ملک کو صرف اور صرف پاکستان تحریک ہی بدل سکتی ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے دئیے گئے عشائیے میں سپیکر قومی اسمبلی آخری لمحات میں شریک ہوئے۔ اسد قیصر اپنے ساتھ 12 ارکان اسمبلی کو مناکر لائے۔ عشائیے کے اختتام پر پی ٹی آئی کے 12 ارکان سے وزیر اعظم نے ملاقات بھی کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ میرے سوا کوئی چوائس نہیں ہے۔ ارکان اسمبلی پیر کے دن اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔ ہر صورت بجٹ منظور کرایا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میری ٹیم نے سب سے پہلے سمارٹ لاک ڈاؤن متعارف کروایا۔ وزیراعظم نے ٹوئٹر پر بلوم برگ میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے حوالے سے شائع آرٹیکل شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن اختیار کرنے والوں میں میری ٹیم سرفہرست ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا مجھے فخر ہے کہ کرونا سے پیدا شدہ بحرانی کیفیت میں وطن عزیزکو پیہم درست سمت میں رکھنے کیلئے یہ تدبیر میرے کام آئی، آج سے اگر ہم ایس او پیز کالحاظ رکھتے ہیں توبحران کی سنگینی سے بخوبی نجات پالیں گے۔
اسلام آباد (محمد نواز رضا، وقائع نگار خصوصی) وزیراعظم عمران اتوار کی شب قومی اسمبلی میں حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان کے اعزاز وزیراعظم ہائوس کے لان میں عشائیہ دیا۔ بجٹ کی منظوری سے ایک روز قبل وزیراعظم ہائوس میں دئیے جانے والے عشائیہ میں جی ڈی اے، بی اے پی اور ایم کیو ایم نے شرکت کی اور عشائیہ سے قبل وزیراعظم سے ملاقاتیں بھی کیں لیکن پاکستان مسلم لیگ( ق )لیگ‘ نے اچانک عشائیہ میں شرکت سے معذرت کر لی اور پارٹی کے صدر چوہدری شجاعت حسین کی طرف سے دئیے گئے عشائیہ میں شرکت کی۔ عشائیہ سے قبل ہی مسلم لیگ (ق) کے ارکان کو وزیراعظم کی طرف سے دئیے گئے عشائیہ میں عدم شرکت کی ہدایات موصول ہو گئی تھیں۔ بی این پی مینگل پہلے ہی ناراض ہے حکومتی اتحاد سے الگ ہو چکی ہے اسے دعوت دی گئی لیکن اس کے کسی رکن نے عشائیہ میں شرکت نہیں کی عوامی مسلم لیگ کے صدر شیخ رشید بیماری کی وجہ سے شریک نہ ہو سکے، تحریک انصاف کے بعض ناراض ارکان نے بھی عشائیہ میں شرکت نہیں کی۔ مسلم لیگ(ق) کی قیادت نے’’ مصروفیات ‘‘ کا بہانہ بنا کر عشائیے میں شرکت سے معذرت کی ہے۔ مسلم لیگ (ق)کی قیادت کو منانے کیلئے حکومتی سطح پر رابطے کئے گئے لیکن مسلم لیگ (ق) عشائیہ میں نہیں آئی۔ سپیکر اسد قیصر نے پہلے وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ سے ملاقات کی پھر چودھری پرویز الہی کو فون بھی کیا اور عشائیے میں شرکت کی دعوت دی۔ مسلم لیگ (ق) نے موقف اختیار کیا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں بجٹ میں بھرپورساتھ دیں گے لیکن پارٹی قیادت کی مصروفیت کے باعث عشائیہ میں شرکت نہیں کر سکتے۔ پرویز الہی نے اسد قیصر کو جواب دیا جب آپ عشائیہ دیں گے تب ضرور آئیں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے وزیراعظم کے عشائیہ میں شرکت سے صاف انکار کر دیا تھا۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکومت کے اتحادی نہیں رہے، اس لئے عشائیہ میں نہیں جا سکتے۔ وزیراعظم عمران خان نے عشائیہ سے قبل اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم، جے ڈی اے اور بی اے پی کے وفود سے ملاقاتیں کی جس میں تحفظات اور شکوے دور کرنے کی یقین دہانیاں کرائی گئیں۔ وزیراعظم عمران خان نے وزیراعظم ہائوس میں حکومتی اتحادی ارکان کے اعزاز میں اس لئے عشائیہ دیا کہ وہ پیر کو زیادہ سے زیادہ ارکان کی پارلیمان میں حاضری کو یقینی بنانا چاہتے ہیں اگرچہ طے شدہ فارمولہ کے تحت اپوزیشن کے40ارکان نے ہی بجٹ کی منظوری میں حصہ لینا ہے لیکن جے یو آئی کے تمام ارکان کی شرکت کی وجہ سے مزید11 حکومتی ارکان ایوان میں آئیں گے اگر اپوزیشن ارکان کی تعدا د طے شدہ ارکان سے زائد نے شرکت کی تو لابیوں میں موجود حکومتی ارکان کو ایوان میں بلا کر بجٹ کو منظور کرا لیا جائے گا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیر زبیدہ جلال، میر خالد مگسی اور سردار اسرار ترین سمیت دیگر شریک ہوئے۔ اس ملاقات میں کی بجٹ منظوری میں حکومت کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی بلوچستان عوامی پارٹی نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے ایم کیو ایم وفد نے بھی ملاقات کی۔ ایم کیو ایم کنوینر خالد مقبول صدیقی نے وفد کی سربراہی کی۔ وفاقی وزیر امین الحق سمیت دیگر ارکان شریک ہوئے۔ اس ملاقات میں کراچی اور حیدر آباد میں ترقیاتی منصوبوں اور کے فور منصوبے میں پیش رفت پر بھی بات چیت کی گئی۔ ایم کیو ایم نے کراچی، حیدر آباد اور میر پور خاص کے لیے بجٹ میں رقم مختص کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ جی ڈی اے وفد نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا اور رکن اسمبلی سائرہ بانو شریک تھے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم عمران سے رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی اور غلام بی بی بھروانہ کی بھی ملاقات ہوئی۔
حکومت کہیں نہیں جا رہی: عمران
Jun 29, 2020