اسلام آباد (نا مہ نگار)وفاقی وزیر تعلیم جناب شفقت محمود نے قومی اسمبلی کے حالیہ بجٹ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی تعریف میں سرکاری سکولوں کی تعلیم کو دوسرے درجے کی تعلیم قرار دے ڈالا جو کہ خلاف حقیقت اور انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان ہے، ملک کی اعلی سروسز میں پرائیویٹ سکولوں کے طلبہ ہی پہنچ پاتے ہیں،بھی حقائق کا منہ چڑھانے کے مترادف ہے۔تنظیم اساتذہ پاکستان کے صدر پروفیسر ڑاکٹر میاں محمد اکرم ، سکول ڈیپارٹمنٹ کی آٹھ تنظیموں کے مشترکہ فورم متحدہ محاذ اساتذہ پنجاب کے چیئرمین حافظ عبدالناصر اور دیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود جن سرکاری تعلیمی اداروں کے کسٹوڈین ہیں،انہیں دوسرے درجے میں شمار کرنا انہیں زیب نہیں دیتا۔ان کے بیان سے لاکھوں سکول اساتذہ کی دل آزاری ہوئی ہے جس پر انہیں معذرت کرنی چاہیئے اور اپنا بیان اسمبلی کے فلور پر واپس لیں۔ ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ اعلی سروسز میں پرائیویٹ سکولوں کی کارکردگی کا بھانڈا سی ایس ایس کے گزشتہ دو سالوں اور اس سال کے امتحانی نتائج نے سر راہ پھوڑ دیا ہے۔گذشتہ سال 9613امیدواروں میں سے 202اور اس سال جو رزلٹ آیا ہے اس میں 13500میں سے صرف 312 امیدوار کامیاب ہوسکے۔ اگر انگلش میڈیم سکولوں کی کارکردگی دیکھنا ہو تو اس رزلٹ کی تفصیلات نکال کر اس کا تجزیہ کروالیں،آپ کو زیادہ تر امیدوار انگریزی کے مضمون میں فیل نظر آئیں گے۔
شفقت محمود کوسرکاری سکولوں کی تعلیم کودوسرے درجے میں شمارکرنازیب نہیں دیتا
Jun 29, 2020