اسلام آباد(خصوصی نامہ نگار)وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا ہے کہ ہمیں آئین اور قانون کی بالادستی کا درس دینے والے خود اعلی عدلیہ کے فیصلوں کو نہیں مانتے، جس عدالت نے نواز شریف کو طبی بنیادوں پر 8ہفتے کی ضمانت دی اسی عدالت نے ان کی اپیلیں مسترد اورسزائیں بحال کردیں ہیں،نواز شریف کو واپس لانے کی گارنٹی پوری نہ کرنے پرشہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔وہ پیر کو مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کے ہمراہ پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر مملکت فرخ حبیب نے کہا کہ ایک طرف ہمیں قانون اورو آئین کی بالادستی کا درس دیتے ہیں،دوسری جانب وہ عدالت جس نے طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کی ضمانت دی، اپیلیں دائر ہونے پر نوازشریف کی سزا کو معطل کیا،اسی عدالت نے اب اپیلیں خارج کرتے ہوئے ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنس میسزائیں بحال کر دیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی حاکمیت کا درس دینے والوں میں تضاد موجود ہیں وہ عدالتی فیصلے پر عمل کرنے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیلبری فانٹ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ اور قطری خط کے علاوہ ان کے پاس کچھ نہیں ہے، نواز شریف جن محلات میں زندگی بسر کر رہے ہیں اس کا ریکارڈ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبہاز شریف،نواز شریف کو واپس لانے کے لئے ضامن تھے اور رات کو پتلی گلی سے بھاگنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف ایوان میں گھنٹوں گھڑے ہو کر نصحیت اور خود میاں فصیحت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم صفدر نے بتایا دیا کہ نواز شریف بلکل ٹھیک ہیں، انھیں این آر او دیں تو واپس آجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پورے خاندان کی جدوجہد چاہے پاں پکڑنے یا مزاحمت سے مفاہمت کی طرف ہو سارا سفر چوری پرمک مکا ہے، ان کو پاکستان کے عوام، اصلاحات، شفاف الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ چاہتیے ہیں کہ شریف خاندان کی سلطنت مغلیہ قائم رہ سکے اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ عمران خان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان واحد لیڈر ہیں جنہوں نے بیرون ممالک میں کوئی جائیدادیں نہیں بنائیں اور اپنے اثاثے بیچ کر پیسے پاکستان لاہے،پبلک آفس ہولڈر نہ ہوتے ہوئے بھی 40سالہ ریکارڈ پیش کیا اور 60دستاویزات جمع کرائیں اس میں کوئی جعلی ٹرسٹ ڈیڈ یا قطری خط نہیں تھی اسی لئے عدالت نے عمران خان کو صادق و امین قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف لندن میں بیٹھ کر عدالتی مفرور بن کر الطاف حسین بن سکتے ہیں لیکن نیلسن مینڈیلا نہیں بن سکتے، اب فیصلہ آپ کا ہے کہ الطاف حسین بننا ہے یا پاکستان واپس آکر عدالتوں کا سامنا کرنا ہے۔