اہالیان مری کی توجہ ایک نہایت ہی اہم مسئلے کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں جس کا تعلق مری کی معاشی، معاشرتی اور ماحولیاتی زندگی کے ساتھ ہے۔جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ مری لوئر ٹوپہ کے مقام پر ایک تفریحی پارک ،سوزو ایڈونچر پارک، کے نام سے ہے۔ یہ پارک سرکاری زمین پر بنایا گیا ہے۔ اس پارک کی لوکیشن انتہائی پر کشش ہے۔ اس لوکیشن کی اہمیت کے پیش نظر پارک انتظامیہ، ٹی ایم اے (TMA ) مری کی ملی بھگت سے اوراجازت سے پارک کی ایک ایکڑ زمین پر دکانیں بنا کر وہاں ایک شاپنگ مال بنانا چاہتی ہے۔ہمارے خیال کے مطابق ایک ایکڑ زمین پر شاپنگ مال ، مری روڈ کے تاجروں کا قتل عام کرنے کے مترادف ہوگا۔ ہماری معلومات کے مطابق ٹی ایم اے (TMA) مری کے ساتھ موجودہ پارک انتظامیہ بھی ملوث ہے۔ علاوہ ازیں پارک کی لیز کے متعلق ایک کیس بھی مری کی زیریں عدالت میں زیر سماعت ہے اور ایک انکوائری پنجاب اینٹی کرپشن میں بھی چل رہی ہے۔یہاں یہ بتانابھی ضروری ہے کہ قانونی طور پر لیز شدہ سرکاری اراضی جو تفریحی مقاصد کے لئے مختص ہواس پر کسی بھی قسم کی تجارتی سرگرمیاں نہیں ہو سکتیں۔ابھی چند دن پہلے سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں سرکاری زمین پر بنائے گئے، الہ دین امیوزمینٹ پارک (Aladin Amusement Park)،کے اندر قائم شدہ تمام دکانات کو مسمار کروا دیا ہے اور قرار دیا ہے کہ تفریحی مقاصد کے لئے لیز شدہ زمین پر کسی بھی صورت میں کوئی تجارتی سرگرمیاں نہیں ہو سکتیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے حکم میں مزید یہ بھی کہا ہے کہ تفریحی مقاصد کے لئے مختص سرکاری جگہ پر کاروبار کی اجازت دینے والے افسران کے خلاف بھی قانونی کارروائی ہوگی۔اس پارک کی ایک ایکڑ زمین پربننے والے شاپنگ مال کے، مری کی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے۔ مقامی لوگوں کے لئے کسی بھی قسم کی رعایت کی کوئی شق اس معاہدے میں نہیں ہے۔ ہماری معلومات کے مطابق پارک کی ایک ایکڑ زمین پر دکانات بنانے کی اجازت دینے سے پہلے مری کی مقامی انتظامیہ نے محکمہ ماحولیات سے Environment Impact Assessmentبھی نہیں کروائی، جو پنجاب تحفظ ماحولیات ایکٹ کی شق نمبر 12 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔اس شاپنگ مال کے قیام سے جنگلات اورماحول کو سخت نقصان ہوگا، درجہ حرارت بڑھے گا اور چشمے خشک ہوں گے۔مقامی لوگوں کے کاروبار پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
پارک کی ایک ایکڑ زمین پرکم ازکم تیں سو دکانات بنائی جا سکتی ہیں اور ان دکانات میں کوئی سپیئر پارٹس نہیں بیچے جائیں گے بلکہ وہ تمام اشیابیچی جائیں گی جو مال روڈ پر سیاح خریدتے ہیں۔ اگر سارے سیاح اس جگہ پر جمع ہو جائیں تو مری کی مال روڈکا بزنس ختم ہو جائے گا۔بلکہ یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ مقامی انتظامیہ کی ملی بھگت سے چند مخصوص بڑے کاروباری افراد کو فائدہ پہنچانے کے لئے تفریحی پارک کی آڑمیں منی مال روڈ قائم کیا جا رہا ہے۔ معلومات کے مطابق پارک کا موجودہ کرایہ دار پارک کو لیز پر لینے کا خواہشمند نہیں تھا، لیکن اب وہ بھی ایک ایکڑ پرشاپنگ مال بنانے کے چکر میں عدالتی کیس کی آڑ میں سر گرم ہے۔
میری ماحولیاتی آلودگی کے خلاف کام کرنے والوں سے درخواست ہے کہ مری کے ماحولیاتی حسن کو تباہ کرنے والے اس منصوبے کو روکیں تا کہ ہم ایک صاف اور سر سبز مری اپنی آنے والی نسلوں کو دے سکیں۔کیونکہ پاکستان پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے خطرے میں ہے۔میری موجودہ اسسٹنٹ کمشنرمری اور ڈپٹی کمشنر راولپنڈی سے گزارش ہے کہ پارک میں شاپنگ مال بناناماحولیاتی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ لہٰذااس کو روکیں ورنہ جلد یا بدیران احباب سے باز پرس ہو گی۔ خدا را چند لوگوں کے مالی مفاد کے لئے اپنے آپکو مشکل میں نہ ڈالیں۔
٭…٭…٭