کراچی(اسٹاف رپورٹر) عرس کمیٹی عقید تمندان بندہ نواز کے تحت بہادر یار جنگ اکادمی میں برصغیر کے نامور صوفی بزرگ حضرت سید محمد حسینی معروف خواجہ بندہ نواز گیسو دراز کیچھ سو سترہ سالہ عرس کے موقع پرایک باوقار علمی مذاکرے کا اہتمام کیا گیا جسمیں سجادہ نشین سید صبیح الدین حسینی،پروفیسر ڈاکٹر محمد احمد قادری،محمد اکرام حسین القادری، عذیر عزیزی،ریئس احمد ودیگر مقررین نے اظہار خیال کرتے ہوے آپ کی دینی،روحانی وعلمی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوے کہا کہ خواجہ دکن،سلطان القلم کی دینی،روحانی و علمی خدمات مشعل راہ ہیں۔رشدوہدایت،شریعت وتصوف کے مسایل پر کثیرالتعداد تصانیف منفرد حیثیت کی حامل ہیں۔آپ عربی،فارسی پر مکمل دسترس رکھتے تھے۔جبکہ قدیم اردو زبان میں آپ کی تصنیف"معراج العا شقین"اردو زبان کی پہلی کتاب ہے۔آپ نے اپنے لاکھوں پیروں کاروں کو بھی سادگی کے ساتھ اتباع شریعت کا درس دیا آپ نے فرمایا کہ اپنے قلب کوپاک رکھنا سیکھو،ہر حال میں اپنے رب کویاد رکھو اور دنیاوی فرایض بھی ضرور ادا کرو یہی سرمایہ تصوف ہے۔تقریب کی ابتدا قاری محمدرفیع نے سورۃ رحمن کی تلاوت سے فرمائ وقار احمد نے قصیدہ بردہ شریف ،عذیر عزیزی نے نظر حیدرآبادی کی لکھی منقببت جبکہ سید اسامہ حسینی نے صلوۃ وسلام کا نذرانہ پیش کیا۔