کراچی (نیوز رپورٹر)جما عت اہلسنّت پاکستان کراچی کے امیر علامہ سید شاہ عبد الحق قادری ،مولانا ابرار احمد رحمانی،علامہ کوکب نورانی ،ڈاکٹر سید محمد اشرف الجیلانی،ڈاکٹر سید عبد الوہاب قادری ،علامہ خلیل الرحمان چشتی ،علامہ سید عبد القادر شیرازی ،مفتی محمد میاں برکاتی،علامہ کامران رضوی،سید رفیق شاہ،مفتی بلال قادری،مولانا الطاف قادری،علامہ اکرام المصطفیٰ نے سود کے خلاف دیئے گئے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کو اسٹیٹ بینک اور چار نجی بینکوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ملک میں معاشی ابتری کی بڑی وجہ سودی نظام کو قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ شرعی عدالت کے فیصلے کے مطابق معاشی نظام سے سود کا خاتمہ حکومت کی شرعی و قانونی ذمہ داری ہے ۔علماء نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ شرعی عدالت کے اس فیصلے پر عمل درآمد کیلئے حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی۔ شرعی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے علماء کرام حکومت کی معاونت کیلئے تیار ہیں۔رہنمائوں کا کہنا تھا کہ سودی نظام سے چھٹکارے میں ملک کی فلاح و کامیابی نظر آتی ہے ۔ ہمارے نظام عدل و حکومت کی ترجیحات کا اندازہ لگانے کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ سود سے متعلق فیصلے میں تیس برس گزر گئے۔اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی مملکت کو سود کی لعنت سے پاک کرنے کے فوری اقدامات کئے جائیں ۔علماء نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حرمت سود کے حوالے سے جن بینکوں نے شرعی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے عوام ان بینکوں کا بائیکاٹ کریں ۔انہوں نے واضح کیا کہ آئین پاکستان میں قرآن و شریعت کیخلاف قوانین قرار دیئے گئے ہیں ،شریعت سے متصادم ممانعت سود فیصلے کو بدلنے کا سپریم کورٹ کابھی اختیار نہیں ۔علامہ عبد الحق شاہ سیفی،علامہ شوکت حسین،مفتی عتیق قادری،مفتی فیاض قادری،مولانا جمیل امینی،مولانا عاشق سعیدی،میر غالب شاہ قاری،مولانا فخر الحسن شاہ ،مولانا عبد الحمید نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے بیس سال سے التوا مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے قرآن و سنت کی روشنی میں سود کی تمام صورتوں کو حرام قرار دیا اور حکومت پاکستان کو حکم دیا کہ نظام معیشت کو سود سے پاک کیا جائے ،شرعی عدالت کا یہ فیصلہ لائق تحسین اور پاکستان کے معاشی بحران سے نکلنے کیلئے نیک شگون ہے ۔ ملک پرقرضوں کی ادائیگی کا حصہ پاکستان کی مجموعی آمدنی کا 80فیصد ہو چکا ہے۔