پابندی غیر آئینی، امریکی عدالت کی سکولوں سمیت سرکاری اداروں میں با جماعت نماز کی اجازت

Jun 29, 2022


نیویارک‘ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ+  این این آئی) امریکہ کی سپریم کورٹ نے اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں باجماعت نماز کی پابندی کو آئین کی پہلی ترمیم کے منافی قرار دیدیا جو ملازمین کے مذہبی عقائد کے احترام کو یقینی بناتی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سپریم کورٹ کے قدامت پسند ججوں نے آج ایک بار پھر آئینی ترمیم کی دوبارہ تشریح کی جو سرکاری ملازمین کو کام کی جگہ اپنے عقیدے کے اظہار سے متعلق ہے۔ امریکی ججز نے سکولوں سمیت تمام سرکاری عمارتوں میں مسلمان ملازمین کو باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ پابندی آئین کی پہلی ترمیم سے متصادم ہے جو ملازمین کے عقائد کے تحفظ کی ضمانت دیتی ہے۔6 ججز نے باجماعت نماز کی اجازت دینے کے حق میں فیصلہ دیا جب کہ 3 نے مخالفت کی یہ معاملہ اس وقت کھڑا ہوا جب واشنگٹن ہائی سکول کے ایک سابق فٹ بال کوچ جوزف کینیڈی میچ کے بعد 50 گز کی لائن پر باجماعت نماز پڑھنے کی اجازت دینے کی وجہ سے اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔سابق فٹ بال کوچ جوزف کینیڈی نے اپنی برطرفی کے خلاف مقدمہ دائرکیاجس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انھوں نے نماز پڑھنے کی اجازت محض مذہبی رواداری کے تحت دی تھی جو آئین کی خلاف ورزی نہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ آئین کی پہلی ترمیم حکومت کو ‘‘مذہب کے قیام کا احترام’’ کے خلاف کوئی قانون بنانے سے روکتی ہے۔ یہ شق ایسے حکومتی اقدامات پر بھی پابندی عائد کرتی ہے جو غیر ضروری طور پر ایک مذہب کو دوسرے مذہب پر ترجیح دیتے ہیں۔ جسٹس نیل گورسچ نے لکھا کہ آئین اور ہماری بہترین روایات باہمی احترام اور رواداری کا درس دیتی ہیں، پرسکون، ذاتی مذہبی پابندی میں مشغول ہونے پر سزا دی گئی۔ تعلیمی اداروں میں فٹ بال کوچ کا کھیل کے بعد میدان میں دعا کرانا غیرآئینی نہیں ہے۔  1962ء میں عدالت عظمیٰ کے ایک فیصلے کے بعد سے سرکاری سکول میں عملے کی جانب سے معظم طریقے سے دعا کرانے پر پابندی ہے۔ طالب علم مل کر دعا کر سکتے ہیں لیکن کسی کو ساتھ ملنے پر مجبور نہیں کر سکتے۔

مزیدخبریں