800ارب سے زائد ٹیکسوں، تر میمی فنانس بل کی منظوری آج، تمام مطالبات زر پاس

Jun 29, 2022


اسلام آباد (نامہ نگار)قومی اسمبلی نے 8 وزارتوں اور ڈویژنوں کے 958 ارب 87 کروڑ روپے سے زائد کے 48 مطالبات زر کی منظوری دیدی۔ اپوزیشن کی جانب سے مطالبات زر میں کٹوتی کی تمام تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔ قومی اسمبلی میں مطالبات زر کی منظوری کا عمل مکمل ہو گیا۔ مجموعی طور پر 5536ارب 11 کروڑ 90لاکھ روپے سے زائد کے 131مطالبات زر کی منظوری دی گئی، جن وزارتوں اور ڈویژنوں کے مطالبات زر کی منظوری دی گئی ان میںکابینہ ڈویژن، مواصلات ڈویژن، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ،  توانائی ڈویژن  و دیگر شامل ہیں۔ کٹوتی کی تحاریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ڈاکٹر افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ بجٹ میں وزارت توانائی کے لئے خطیر رقم مختص کی گئی ہے مگر انتظامی امور میں اس وزارت کی کارکردگی اچھی نہیں ہے۔ بجلی اور توانائی کے بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر و مرمت پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ٹرانسفارمر ٹھیک کرا رہے ہیں۔ مارکیٹیں رات کو بند کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ لائن لاسز دکھا کر کمپنیاں اپنی بدعنوانی چھپا رہی ہیں۔ وجیہہ قمر نے کہا کہ پانی اور توانائی کی پالیسیاں موجود ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ پالیسیوں کے اہداف حاصل نہیں کئے گئے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ بجلی اور گیس لوڈشیڈنگ کا مسئلہ پورے ملک میں ہے، دیہی سندھ اور کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ ٹرانسمیشن لائن میں مسائل اور لائن لاسز کی وجہ سے بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھ جاتا ہے۔ وزارت پٹرولیم اور توانائی کو اپنی کارکردگی میں بہتری لانا چاہیے۔ بدین میں بجلی اور گیس کا نظام مکمل طور پر ناکام ہے۔ سردار ریاض محمد خان مزاری نے کہا کہ اس وقت پورے پاکستان میں لوڈشیڈنگ سے لوگ ذلیل ہو رہے ہیں، شارٹ فال کی توجیہہ بھی پیش نہیں کی جارہی۔  مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ بجلی کا مسئلہ کراچی سے لے کر چترال تک ہے۔ بجلی کی قیمتیں غریبوں کی پہنچ سے دور ہو چکی ہیں۔ لائن لاسز کا بہانہ بنا کر ڈسکوز عوام کا استحصال کرتے ہیں۔ 1995 میں چترال میں گرڈ سٹیشن تعمیر ہوا، 2019 میں گولن گول پاور سٹیشن بنا تاہم اس کے باوجود ارندو، عشریت، ارسون اور ششی کوم سمیت اہم سیاحتی مقامات پر ابھی تک ٹرانسمیشن لائنز نہیں بچھائی گئی ہیں۔ سائرہ بانو نے کہا کہ جسکوز سمیت تمام ڈسکوز کی کارکردگی اچھی نہیں ہے۔ ڈسکوز میں سیاسی مداخلت بہت زیادہ ہے۔ مشرف دور میں ایک سروے ہوا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ 40 فیصد بجلی چوری میں صنعت کار ملوث ہیں۔ رمیش کمار وینکوانی نے کہا کہ اس وقت ملکی معیشت کا سب سے بڑا مسئلہ گردشی قرضہ ہے۔ گردشی قرضہ میں صرف لائن لاسز سے نقصان نہیں ہو رہا دیگر مسائل بھی موجود ہیں۔ اس شعبہ میں اصلاحات بہت ضروری ہیں۔  وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ اس وقت بھی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس سفارتی سطح پر لڑا جارہا ہے، بھارت آج سیکولر ملک نہیں بلکہ ایک بدمعاش ریاست ہے، ہم نے اس کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے۔ کٹوتی کی تحاریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ  افسوسناک بات  ہے کہ پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی ابھی تک امریکی جیل میں ہے، رشتہ داروں سے ملاقات پر پابندی ہے ، ہم ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یاسین ملک اور کشمیری رہنمائوں کو بھارت نے قید کردیا ہے۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، کشمیر کو آزاد کرانا ہے اور کشمیریوں کو آزاد کرانا ہے تو ہمیں جہاد کرنا ہوگا۔ رمیش کمار وینکوانی نے کہا کہ پاکستان کے سفارتی تنہائی کی باتیں ہو رہی ہیں۔ او آئی سی فلسطین کے ایشو پر بنی مگر کشمیر اور پاکستان کے حوالے سے او آئی سی کا کردار ہمارے سامنے ہے۔  ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ توہین رسالتﷺ اور اسلامو فوبیا کے بڑھتے ہوئے واقعات روکنے کے لئے مسلمان ممالک کا متحدہ محاذ بنانا ضروری ہے۔ وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے بحث سمیٹتے ہوئے کہا کہ 77ممالک کی چیئر ہمارے پاس ہے۔ او آئی سی چیئرز ہمارے پاس ہے، ہم سفارتی طور پر تنہا نہیں ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ اچھی حکومت وہ ہوگی جو ملک کے لئے کام کرے۔
اسلام آباد (عترت جعفری)آئندہ مالی سال کیلئے 800  ارب سے زائد کی ٹیکسیشن اور قوانین میں ترامیم پر مبنی فنانس بل کی آج منظوری دی جائے گی ،قومی اسمبلی کے اجلاس میں بل کی منظوری اور صد ر مملکت کی طرف سے اس پر دستخط کے فوری بعد یہ ایکٹ  بن جائے گا ،واضح رہے صد ر کے پاس منی بل کو مسترد کرنے کا اختیار نہیں ، بل صدرمملکت کے پاس جائے گا اور منظور ہو جائے گا ،قومی  اسمبلی فنانس بل کی پہلے شق وار منظوری دے گی اور اس میں حکومت یا اپوزیشن کی طرف سے پیش کی جانے والی ترامیم کو منظور یا مسترد کرئے گی اور بعد ازاں اس کی مجموعی طور پر منظوری دے دی،بل میں اٹھائے گئے اقدامات یکم جولائی سے نافذ ہو جائیں گے ،ذرائع نے بتایا ہے حکومت نے ادویات کی صنعت پرلگنے والے  17 فی صد جی ایس ٹی کی تجویز کو واپس لے لیا ہے ،اب ادویات کے سیکٹر پر ایک فی صد جی ایس ٹی لگے گا ،اس کے لئے فنانس بل میں آج ترمیم کی منظو ری دی جائے گی ۔ 

مزیدخبریں