برآمدات بڑھنے سے تجارتی خسارہ میں کمی ہوگی، سعودی عرب سے اربوں ڈالر سالانہ اضافی آرڈرز حاصل کیے جا سکتے ہیں،عرفان اقبال،صدر فیڈریشن چیمبر


لاہور (کامرس رپورٹر ) صدرایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ نے پاکستان سعودی عرب جوائنٹ بزنس کونسل کے ایک اعلیٰ سطحی سیشن میں بڑے پیمانے پر دو طرفہ شرکت اور اس کے کامیاب انعقادپر اپنے اطمینان کا اظہار کیا ۔ جس کا مقصد دو طرفہ تجارتی حجم کو بڑھانا اور مشترکہ تجارت کے مواقع تلاش کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی کاروباری، صنعتی اور تاجر برادری تعاون کے ممکنہ شعبوں پر پہلے سے زیادہ پراعتماد ہے کیونکہ دوطرفہ سفارتی، دفاعی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات تا ریخی طور پر بلند سطح پر ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور گلف کو آپریشن کونسل کے مابین فر ی ٹر یڈ ایگریمنٹ پر مذاکرات آخری مراحل میں ہیں اور پاکستان کو اس کی وجہ سے ملنے والی ممکنہ مراعات سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو سعودی عرب کو آئی ٹی اور آئی ٹی خدمات کی ایکسپورٹ کو اپنا ہدف بنانا چاہیے اور ساتھ ہی ساتھ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجیز میں ہنر مند افرادی قوت کو بھی سعودی عر ب کو بڑی تعداد میں بر آمد کرنا چاہیے۔ دیگر شعبوں کا ذکر کرتے ہو ئے انہوںنے کہا کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل، لیدر مصنوعات، فٹ وئیر، ہینڈی کرافٹس، کھیلوں کا سامان، دوائیاں، سرجیکل آئٹم، جیم اینڈ جیو لری، چاول، پھل اور سبزیاں اور تعمیراتی سامان سعودی عرب سے اربوں ڈالر سالانہ اضافی آرڈرز حاصل کر نے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اور برا ٓمدات بڑھانا ہی پاکستان کے تجارتی خسارے کو کم کرنے کا واحد پائیدار طریقہ ہے جو کہ  مالی سال 2021-22کے حتمی اعداد و شمار سامنے آ نے کے بعد 48 بلین ڈالر کے قریب ہونے کی توقع ہے۔وزیر اعلیٰ سندھ کے خصوصی مشیر برائے سرمایہ کاری اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ قاسم نوید قمر نے کہا کہ حکومت سندھ ایف پی سی سی آئی کی تجا رتی تر قی کیلئے کوششوں کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرے گی تاکہ صوبے میں صنعت کاری کو فروغ دیتے ہوئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور معاشی سرگرمیاں تیز تر کی جا سکیں۔ چیئرمین سعودی پاک بزنس کونسل فہد بن محمد الباش نے پاکستانی کاروباری برادری کی جانب سے باہمی دلچسپی کے منصوبوں پر تیز رفتار اور ٹھوس ترقی کیلئے عملی تجاویز پیش کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی چاول، مصالحے، پھل اور کھانے سعودی عرب میں بہت مقبول ہیں اور پاکستانی برآمد کنندگان کو زیادہ سے زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کرنا چاہیے۔ ایف پی سی سی آئی کی پاکستان سعودی عرب جوائنٹ بزنس کونسل کے چیئرمین جنید ماکدا نے کہا کہ کرونا کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے مابین پیپل ٹو پیپل، بزنس ٹو بزنس اور چیمبر ٹو چیمبر رابطوں میں رکاوٹیں رہیںجو اب ختم ہو چکیں اور دونوں ممالک کی کاروباری برادری نے باقاعدہ اور مسلسل تجا رتی رابطوں اور سنگل کنٹری ایگز ی بیشن اور نمائشوں پر اتفاق کیا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن