کابل+قلعہ نو (این این آئی+شِنہوا) افغانستان کے پہاڑی علاقوں میں گزشتہ ہفتے آنے والے تباہ کن زلزلے سے متاثر ہونے والے علاقے میں آفٹر شاکس ابھی بھی محسوس کیے جا رہے ہیں، متاثرہ علاقہ زندہ بچ جانے والوں کے لیے غیر محفوظ ہوگیا ہے جبکہ حکام زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی تباہی سے نمٹنے میں مصروف ہیں جبکہ قیامت خیز زلزلے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کی تعداد 155 ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان کے قائم مقام وزیر صحت عامہ قلندر عباد نے کابل میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقے ابھی تک محفوظ نہیں ہیں کیونکہ علاقے میں ہلکے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق جمعہ کو آنے والے آفٹر شاکس میں5 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہوئے جبکہ بعد میں آنے والے جھٹکوں میں زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ حکام نے کہا کہ لوگوں کے پاس رہنے کے لیے پناہ گاہیں نہیں ہیں، جن میں بزرگ اور بچے بھی شامل ہیں۔ ادھر امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے اوچا نے بتایا کہ زلزلے میں 250 بچے زخمی بھی ہوئے اور تقریباً 65 بچے یتیم ہوگئے، زیادہ تر بچے صوبہ پکتیکا کے گیان ضلع میں جاں بحق ہوئے۔ اقوام متحدہ نے ضلع گیان میں بچوں کی ذہنی صحت کے لیے کلینکس بھی کھولے ہیں۔ افغانستان کے مغربی صوبے بادغیس میں ایک سڑک حادثے میں 4 افراد کے ہلاک اور 8 دیگر کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوگئی۔ صوبائی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے سربراہ، باز محمد سروری نے گزشتہ روز بتایا کہ یہ جان لیوا حادثہ بالا مرغاب ضلع کی ایک شاہراہ پر پیش آیا جب ایک گاڑی کھائی میں گرنے سے چار مسافر ہلاک اور آٹھ زخمی ہو ئے۔سروری نے لاپرواہی سے ڈرائیونگ اورگنجان سڑک کو حادثے کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ گنجان، دھول سے اٹی ہوئی سڑکیں اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ اکثر پہاڑی صوبے بادغیس میں مسافروں کی ہلاکت کا سبب ہیں۔
افغانستان