عید کی خوشی میں شہدا، محبوسین اور دوسرے متاثرین کو نہیں بھولنا چاہئے : حریت کانفرنس 

سرینگر‘ نئی دہلی (کے پی آئی )کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طورپر نظربند سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے سرینگر میں ریاستی ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے ججوں کی کانفرنس منعقد کرنے کے بھارتی حکومت کے منصوبے پر سخت تشویش کااظہار کرتے ہوئے اسے جموںو کشمیر کے بارے میں عالمی برادری کوگمراہ کرنے کی ایک اور کوشش قرار دیاہے۔ شبیر احمد شاہ نے نئی دلی کی تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میںکہا کہ بھارتی عدلیہ اور اسکے ججوں جن کا ہمیشہ جموںوکشمیر اور اس کے عوام کے ساتھ رویہ تعصب پر مبنی رہا ہے،مقبوضہ علاقے میں ججوں کی کانفرنس منعقد کرنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ علاوہ ازیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیرقانونی طور پر نظربند سینئر رہنما شبیر احمد شاہ نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر کشمیری عوام کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ اس مبارک موقع پر شہدائ‘ محبوسین اور دوسرے متاثرین کے اہل خانہ کو نہیں بھولنا چاہئے۔ انہوں نے جیل سے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ عید قربانی کا درس دیتی ہے اس لئے ہمیں ہر دم حق کی سربلندی کی خاطر کسی بھی قربانی پیش کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض انتظامیہ نے سالانہ ہندو امرناتھ یاترا سے قبل سیکورٹی کے نام نہاداقدامات مزیدسخت کر دیے ہیں۔ 62 روزہ سالانہ یاترا یکم جولائی کو شروع ہوگی اور 31اگست تک جاری رہے گی۔ بھارتی حکومت پہلے ہی یاترا کے لیے مقبوضہ علاقے میں 60 ہزار سے زائد اضافی پیرا ملٹری فورسز اہلکاروں کو مقبوضہ علاقے میں تعینات کر چکی ہے۔ دوسری جانب انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے تاریخی عید گاہ سرینگر میں جمعرات کو نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہ دینے پر قابض انتظامیہ کی شدید مذمت کی ہے۔ انجمن اوقاف جامع مسجد نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاہے کہ انجمن نے نماز عید جمعرات کی صبح نو بجے عید گاہ سرینگر میں اداکرنے کا اعلان کیا تھا ، تاہم قابض انتظامیہ نے انجمن کے ذمہ داروںکو مطلع کیا ہے کہ عید گاہ سرینگر میں نماز عید کے اجتماع کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ انجمن نے اس امر پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے قابض انتظامیہ کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے۔
کشمیر

ای پیپر دی نیشن