ٹرائل میں تاخیر کا ذمہ دار نیب، گواہوں کے بیانات کی کاپیاں نہ دیں تو تفتیشی کو طلب کرینگے: جسٹس زبیر شہزاد

 لاہور (خبرنگار) احتساب عدالت کے جج زبیر شہزاد کیانی نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کیخلاف ترقیاتی منصوبوں  میںاربوں روپے کرپشن اور کک بیکس ریفرنس پر سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی۔ چوہدری پرویز الٰہی کے وکلاء نے پانچ لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیئے، عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کی حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی، نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے پرویز الٰہی کے میڈیکل رپورٹ پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ یہ ہر تاریخ پر ساز باز کرکے پرائیویٹ ڈاکٹر کا جاری کردہ میڈکل سرٹیفیکٹ پیش کرتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر بھی ایسا ہی میڈیکل پیش کیا تو اس کی تصدیق کر لیں گے، رپورٹ کے مطابق پرویز الٰہی کے پیٹ کے غدود کی سرجری ہوئی ہے، ڈاکٹر نے سفر کرنے سے روک رکھا ہے، نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ پرویز الٰہی کو پیش کریں تاکہ ٹرائل آگے بڑھے اور فرد جرم عائد ہو، یہ ہر تاریخ پر میڈیکل پیش کر دیتے ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے ٹرائل کی تاخیر کی تمام ذمہ داری نیب پرآ رہی ہے، آپ نے ابھی تک ملزمان کو انکوائری رپورٹ کی کاپیاں نہیں دیں، عدالت نے باور کرایا کہ اگر آئندہ سماعت پر انکوائری کی سطح پر نیب گواہوں کے بیانات کی کاپیاں نہ دیں تو تفتیشی افسر کو طلب کروں گا، اس تاخیر کی وجہ پوچھوں گا، ملزمان نے دوران انکوائری نیب گواہوں کے بیانات کی نقول مانگ رکھی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا نام پی سی ایل میں شامل کرنے کیخلاف درخواست پر ہائیکورٹ آفس کا اعتراض ختم کر دیا، عدالت نے قرار دیا کہ پرویز الٰہی کے بیٹے اور بہو کی اسی نوعیت کی درخواستوں پر جسٹس شمس محمود مرزا سماعت کر رہے ہیں لہٰذا درخواست جسٹس شمس محمود مرزا کے روبرو سماعت کیلئے مقرر کی جائے،  وکیل ابوذر سلمان نیازی نے موقف اپنایا کہ پرویز الہی کے خلاف اب کوئی ایسا مقدمہ نہیں جس میں ان کی ضمانت نہ ہوئی ہو۔ عدالت وفاقی  حکومت کا یہ اقدام کالعدم قرار دے۔

ای پیپر دی نیشن