وطن عزیز میں موجود چند استاذ ابن استاذ صحافیوں میں ایک معروف اور معتبر نام جناب محمود شام کا ہے۔ 5 فروری 1940 ء کو راجپورہ ریاست پٹیالہ (ہندوستان میں ایک علمی اور ادبی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ یوں پاکستان سے آپ 7 سال بڑے ہیں۔ اگست 1947 ء میں ہجرت کر کے سر زمین جھنگ (پاکستان) قیام پذیر ہوئے۔ عالمی شہرت یافتہ درس گاہ گورنمنٹ کالج لاھور سے ایم اے فلسفہ کا امتحان پاس کیا۔ گورنمنٹ کالج جھنگ کے میگزین "کارواں" اور گورنمنٹ کالج لاھور کے مجلہ "راوی" کے ایڈیٹر رہے۔ 1960 میں پہلی شناخت بطور شاعر ہوئی۔ آپ کی نظمیں غزلیں پاکستان اور ہندوستان کے معروف ادبی رسائل و جرائد میں مسلسل شائع ہوتی رہیں۔ آپ کو شہرت اور عزت دونوں حاصل ہوئیں۔ نوائے وقت گروپ، پھر جنگ گروپ آف نیوز پیپرز کے علاوہ ہفت روزہ اخبار جہاں" اور روزنامہ جنگ کے لیے اعلیٰ خدمات سر انجام دیتے رہے۔ نصف صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود آج بھی روزنامہ جنگ میں جمعرات اور اتوار کو باقاعدگی سے تخلیقی کالم تحریر فرما رہے ہیں۔ جنہیں قارئین کی ایک کثیر تعداد بہت شوق و ذوق سے پڑھتی ہے۔ محمود شام صاحب اپنی ہمہ جہت مصروفیت کے باوجود ایک شہرہ آفاق ماہنامہ اطراف کی ایڈیٹری کی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھا رہے ہیں۔ ماہنامہ اطراف علمی، ادبی اور ثقافتی لحاظ سے قوم کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دے رہا ہے۔ اطراف کا ہر شمارہ خاص شمارہ ہوتا ہے۔ اس وقت قومی پرنٹ میڈیا میں محمود شام صاحب کا خاص احترام اور چرچا ہے۔ محمود شام صاحب نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھر پور صحافتی زندگی بسر کی ہے۔ آپ بین الاقوامی رہنماؤں اندرا گاندھی ، اٹل بہاری واجپائی یاسر عرفات، چین کے صدر چو این لائی ، ولادی میر پیوٹن اور دیگر بہت سے رہنماوں سے ہمکلام ہوئے۔ اور ان کے انٹرویوز کیے۔ پاکستان میں قومی سطح کے سیاسی اور سماجی رہنماوں کے لاتعداد انٹرویوز آپ کے کریڈٹ پر ہیں آپ امریکہ، روس، چینی ، برطانیہ فرانس ترکی ، عراق ، بنگلہ دیش سری لنکا، متحدہ عرب امارات ، کویت، سلطنت آف عمان اور بہت سے یورپی ممالک کا مطالعاتی سفر بھی کر چکے ہیں۔ آپ کی مشہور تصانیف میں (1) اپ سیٹ (2) امریکہ کیا سوچ رہا ہے؟ (3) مملکت اے مملکت (4) بھارت میں بلیک لسٹ (5) روبرو (6) جہاں تاریخ روتی ہے (7) ترقی کرتا دشمن (8) پاکستان پر قربان (9) شام بخیر (خود نوشت) (10) شب بخیر اور دیگر بیسیوں کتب شامل ہیں۔ جو معلومات کا سمندر ہیں۔ 2017 میں آپ نے فریضہ حج ادا کیا۔ اس سفر کی دلگداز اور عقیدت اور محبت میں روداد کو آپ نے کمال محبت سے قلم بند کیا ہے۔ " رحمان کے مہمان " اسی سفر با سعادت کی داستان ہے۔ یہ کتاب حج اور عمرہ کرنے والوں کے لیے رہنما اور روحانی آئینہ ہے۔ جسے ہر مسلمان کو ذوق و شوق سے پڑھنا چاہیے۔ یہ خوبصورت کتاب اپنے احباب کو بھی تحفہ دیں ، تحفہ دینے کیلئے "رحمن کے مہمان" بہترین اور خوبصورت انتخاب ہے۔ تحفہ دینا سنت نبوی (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) ہے۔ اور کتاب کا تحفہ تو کمال کا تحفہ ہے اور پھر محمود شام صاحب کی ایسی خوبصورت کتاب تو کمال است