وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی سے بڑی کوئی چیز نہیں۔ آپریشن عزم استحکام کے تحت سرحد پار موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام کا فیصلہ جلد بازی میں نہیں ہوا۔ سیاسی جماعتیں اپنے مفادات کے آگے حکومتی فیصلوں کو سپیس نہیں دینا چاہتیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ آپریشن کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے جو بھی تحفظات ہیں انھیں دور کیا جائے گا اور حکومت اس معاملے کو اسمبلی میں بھی لے کر آئے گی تاکہ اراکین کے سوالات اور تحفظات کا جواب دے کر انھیں اعتماد میں لیا جاسکے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنانا عالمی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کیونکہ وہاں سے پاکستان میں دہشت گردی ایکسپورٹ ہورہی ہے۔ آپریشن میں امریکہ کی مدد نہیں لیں گے۔ ہم خود کریں گے۔ وزیر دفاع نے بالکل درست کہا ہے، جو دہشت گردی سرحد پار سے ہورہی ہے اس کے خلاف آپریشن ناگزیر ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ اس دہشت گردی میں بھارت کے علاوہ افغانستان کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ اس حوالے سے ہماری خارجہ و دفاعی پالیسی مربوط ہونی چاہیے، جو ہماری سلامتی کمزور کرنے اور ہمارے ملک میں دہشت گردی کے ذریعے بد امنی پھیلانے کی کوشش کرتا ہے اسے مسکت
آپریشن عزمِ استحکام: سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
Jun 29, 2024