جدہ سیزن 2024

Jun 29, 2024

امیر محمد خان

ہم شاندار میزبانی کے لیے تیار ہیں نوشین وسیم شہزادہ محمد بن سلمان کے ویثرن 2030 میں کہا گیا تھا ہم نہ صرف سعودی عوام بلکہ یہاں کام کرنے والے غیر سعودیوں کو بھی سعودی کی ترقی اور سعودی عرب کو سعودی عوام کے قریب کرنا چاہتے ہیں۔ بے شمار شعبہ جات میں اس ویڑن کے تحت بہت پیش رفت کی ہے جس میں تجارت کے فروغ کیلئے غیر سعودیوں کو مروجہ قوانین کے مطابق یہاں تجارت کرنے کی اجازت دی ہے جسکے نتیجے میں بے شمار دنیا کے بڑے اداروں، تاجروں نے سعودی عرب میں اپنے مرکزی اور تجارتی دفاتر قائم کئے ہیں اور سعودی عرب میں تجارت وکاروبار کے ذریعے منافع کمار ہے ہیں اور سعودی عرب کی مہمان نواز سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ تجارت و کاروبار کے علاوہ ایک ادارہ بھی قائم کیا گیا جسکا نام GENERAL ENTERTAINMENT AUTHORITY ( GEA) 
 جنرل انٹرٹینمیٹ ا تھارٹی سعودی عرب کے مختلف شہروں میں تفریح پروگراموں کا اہتمام کرتی ہے جس میں دنیا بھر سے موسیقی، کرتب، اور دیگر تفریحات کیلئے فنکاروں کو دعوت دی جاتی ہے سعودی عوام یہاں موجود دیگر ممالک کے لوگ انکے اہل خانہ بچوں سمیت ان تفریحات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ غیر سعودی کمیونٹیزکے پروگراموں کو نوشین وسیم جن کی پیدائش کراچی کی ہے اور سعودی ہیں وہ اپنی یہ ذمہ داری اپنی ٹیم کے ہمراہ نہائت شاندار طریقے سے انجام دیتی ہیں وہ جینس بک آف ریکارڈ میں دو دفع کامیاب ہوئی ہیں اس مرتبہ بھی جدہ سیزن 26جون سے شروع ہوا ہے جس میں تمام کمیونٹیزبشمول سعودی اور انکے اہل خانہ شرکت کیلئے تیار ہیں۔ بنگلہ دیش، ملائیشیاء￿ ہندوستان ، فلپائین، سری لنکا ء￿ اور پاکستانی کمیونٹی کیلئے شاندار پروگرام ترتیب دیئے ہیں پاکستان سے معروف گلوکار، اور ڈانس گروپ اپنے فن کا مظاہرہ 2 اگست 2024کو  کریں گے۔ اسکے بڑے اخراجات سعودی عرب کایہ GEA اداکررہا ہے معمولی اخراجات کمیونٹی اد ا کریگی جسکے ٹکٹ آن لائن خریدے جاسکتے ہیں ، پاکستان سے مشہور گلوکارہ عائیمہ بیگ ، بلال سعید ، ربیکا خان ، اور سونو ڈانس گروپ اپنے فن کا مظاہرہ کرے گا تقریب گاہ میں 20,000 سامعین کی گنجائش ہے۔ جہاں مختلف ہوٹلز کے اسٹالز، بچوں کیلئے تفریح کا بھی انتظام ہوگا۔ پاکستانی کمیونٹی GEAکے وزیر الشیخ ترکی بن عبدالمحسن اور کمیونٹی پروگرامز کی مینجر نوشین وسیم کے شکرگزار ہیں کو کمیونٹی کیلئے شاندار تفریح کا اہتمام کرتے ہیں۔ 
عزم استحکام۔۔ پاکستان کی ترقی کی ضمانت 
 یہ بات سمجھ سے بالا ترہے کہ چاہے ملک کی سیکورٹی کے حوالے سے کوئی بھی اقدامات حکومت اعلان کرے اس پر کچھ لوگوں کا اعتراض کیوں ہوتا ہے اس میں کیوں کیڑے نکالنے لگتے ہیں ، اسکی وجہ یہ ہی سمجھ میں آتی ہے کہ مخالفت کرنے والے چاہیکتنے ہی بڑے لیڈر ہوں وہ دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں اور انکے کوئی نہ کوئی مفادات وابستہ ہیں۔ پاکستان کے اندر دہشت گردانہ
 کارروائیوں کی وجہ سے حال ہی میں منظور شدہ آپریشن عزم استحکام ‘ ایک ضرورت بن گیا ہے۔ ان سرگرمیوں کے نتیجے میں بے گناہ لوگوں کی ہلاکت ہوتی ہے اور حکومت پاکستان کی سیکورٹی کو بہتر بنانے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ پچھلے آپریشنز کی طرح یہ آپریشن دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو انٹیلی جنس کی بنیاد پر نشانہ بناتا ہے نہ کہ امن پسند شہریوں کو۔ گزشتہ کارروائیوں کی کامیابی نے کے پی اور بلوچستان میں معمولات زندگی کی جھلک پیدا کی ہے اور اگر معاشرے کے تمام طبقات انسداد دہشت گردی مہم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں مسلح اور سیکورٹی فورسز کا ساتھ دیں تو یقیناً حالات مزید بہتر ہوں گے۔بعض حلقوں، بعض سیاسی جماعتوں اور قائدین نے آپریشن ’’استحکام‘‘ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ممکنہ نقصانات کے خدشے سے پیدا ہونے والے اس شدید ردعمل نے پی ایم آفس کو یہ واضح کرنے پر مجبور کیا کہ آبادی کی نقل مکانی کی ضرورت کے لیے کسی بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن پر غور نہیں کیا جا رہا ہے۔ پائیدار استحکام کے اعلان کردہ وڑن، جس کا نام عزم ا ستحکام ہے، کا غلط طور پر ضرب عضب اور راہ نجات جیسی ابتدائی حرکی کارروائیوں سے موازنہ کیا جا رہا ہے۔ پچھلی کارروائیوں نے ریاست کی رٹ پر سمجھوتہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو نو گو ایریاز سے بے دخل کیا اور متاثرہ علاقوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور منظم طریقے سے کلیئرنس کی ضرورت پڑی۔ اس بروقت وضاحت سے غلط فہمیوں کو دور کرنے اور اس بات پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے میں مدد ملے گی کہ دہشت گردی کو کس طرح شکست دی جائے، جو اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔ ملک کی سلامتی، استحکام اور ترقی۔ تاہم بے جا تنقید اور اپوزیشن سے بچا جا سکتا تھا اگر حکومت اس حساس معاملے کو ضروری احتیاط اور احتیاط سے نمٹا دیتی اسکی وزارت اطلاعات اس قابل ہوتی کہ وہ عوام کو باور کراسکے کہ یہ اقدام پاکستان اور پاکستانکے عوام کی حفاظت کیلئے ہے پاکستان کے عوام حکومت کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور انسداد دہشت گردی کی نئی حکمت عملی کی ضرورت پر مسلسل زور دیتے رہے ہیں، جس پر پارلیمنٹ میں اچھی طرح سے بحث و مباحثہ ہوا ہے۔ پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملے کے بعد پارلیمنٹ نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے آپریشن کو سیاسی ملکیت دیتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کی منظوری دے دی ہے۔
احمد سواتی کی ولیمہ کی تقریب۔ 
احمد سواتی ایک صحافی سے زیادہ کمیونٹی ویلفئیر کا کام کرتے ہیں گزشتہ روز جب شادی کرکے جدہ پہنچے تو انہوںنے اپنے میڈیا کے دوستوں اور انکے اہل خانہ کے ساتھ چند دیگر دوستوں کیلئے بھی نہایت پرتکلف دعوت ولیمہ کا اہتمام کیا جہاں مزے دار کھانوں کے ساتھ خوش گپیوں میں دوست احباب نے لطف اٹھایا اور احمد سواتی کی مبارکباد دی۔

مزیدخبریں