انسانی حقوق کے گروپوں کے وکلاء نے جمعے کے روز ہیگ کی عدالت سے ڈچ ریاست کو یہ حکم دینے کا مطالبہ کیا کہ وہ ایف-35 لڑاکا طیاروں کے پرزہ جات کی تمام برآمدات روکے جو اسرائیل پہنچ سکتے ہیں۔ ان میں وہ پرزہ جات بھی شامل ہیں جو اسرائیلی فوج کے لیے لڑاکا طیارے بنانے کی غرض سے امریکہ بھیجے گئے۔آکسفیم کی ڈچ شاخ سمیت انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے شروع کیا گیا عدالتی مقدمہ فروری میں ایک اور ضلعی عدالت کے فیصلے سے نکلا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ہالینڈ ایف-35 کے پرزہ جات اسرائیل کو اس خدشے کے پیشِ نظر نہیں بھیج سکتا کہ لڑاکا طیارے غزہ جنگ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی میں ملوث ہو سکتے ہیں انسانی حقوق کے وکلاء کے مطابق ڈچ ریاست نے اسرائیل کو براہِ راست لڑاکا طیاروں کے پرزہ جات کی برآمد روک دی ہے لیکن امریکہ اور دیگر ممالک کو ان کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے جو پھر اسرائیل بھیجے جاتے ہیں یا وہاں جانے والے طیاروں میں استعمال ہوتے ہیں۔وکیل لیزبتھ زیگ ویلڈ نے کہا، "ریاست کو فعال طور پر ان پرزہ جات کو نیدرلینڈز سے کسی اور راستے سے اسرائیل پہنچنے سے روکنا چاہیے۔"ڈچ ریاست کے وکلاء نے جمعہ کو عدالت کو بتایا کہ حقوق کے گروپوں کے پاس عدالتی فیصلے کی غلط تشریح تھی اور اجزاء کے حصوں کی قانونی منزل وہ ملک ہے جہاں پیداوار ہوتی ہے نہ کہ وہ جہاں حتمی پروڈکٹ پہنچ سکتی ہے۔وکیل ریمر ویلڈوئس نے کہا، یورپی ریگولیشن کے مطابق "ان ترسیلات کی آخری منزل امریکہ ہے" اور مزید کہا گیا کہ نیدرلینڈز پہلے والے عدالتی حکم کی تعمیل کر رہا تھا۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ دی ہیگ کی عدالت اس درخواست پر کب فیصلہ سنائے گی۔
نیدرلینڈز سے اسرائیل کو جنگی سامان کی برآمدات روکنے کے لیے درخواست
Jun 29, 2024 | 10:39