پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءحامد خان نے فواد چوہدری کی پارٹی میں واپسی کو ناممکن قرار دیدیا، فواد چوہدری مشکل وقت میں پارٹی چھوڑ کر بھاگ گئے تھے، انھیں پارٹی میں واپس آنے کا کوئی حق نہیں ہے، پی ٹی آئی کو نقصان پہنچانے کیلئے پارٹی کے اندر سے ایک اور پارٹی استحکام پاکستان پارٹی بنوائی گئی۔ جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماءپی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ استحکام پارٹی بننے کے بعد فواد چوہدری اور عمران اسماعیل اس میں شامل ہو گئے تھے۔ فواد چوہدری اب بھی کسی کے اشارے پر پارٹی کے خلاف بیانات دے رہے ہیں۔عمران خان کی رہائی سے متعلق سینئر قانون دان حامد خان کا کہنا تھا اس وقت سٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ عمران خان جیل سے باہر آئیں اس لئے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہےہر پارٹی میں اختلافات ہوتے ہیں لیکن عمرایوب کا استعفیٰ آپسی اختلافات کی وجہ سے نہیں دیا گیا۔واضح رہے کہ تین روز قبل امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پارٹی اور سیاست سے وقتی طور پر علیحدگی کا اعلان عمران خان کے مشورے سے کیا تھا تاکہ ذہنی اذیت اور تشدد سے بچا جا سکے۔ پہلی بار گرفتاری سے رہائی پر عمران خان نے انہیں فون کیا اور پوچھا کہ کیا تم پر تشدد ہوا تو میں نے بتایا کہ کافی تشدد ہوا ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہاتھا کہ اس کے بعد انہوں نے پارٹی کے ایک پیغام رساں کے ذریعے عمران خان سے پوچھا کہ کیا کیا جائے؟ تو عمران خان نے کہا کہ اتنا تشدد برداشت نہیں کیا جا سکتا تم پارٹی سے کچھ وقت کیلئے علیحدہ ہو جاو¿۔فواد چوہدری نے فوج سے رابطہ ترک کرنا پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی بڑی غلطی قرار دیاتھا اور کہا کہ رابطے ہوتے تو اتنی غلط فہمیاں نہ بڑھتیں۔ سوچ نہیں سکتے تھے کہ بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جائے گا۔ان کایہ بھی کہنا تھاکہ تحریک انصاف کی موجودہ قیادت نہیں چاہتی کہ عمران خان جیل سے باہر آجائیں کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ عمران خان باہر آئیں گے تو اسد عمر، عمران اسماعیل، فواد چوہدری اور علی زیدی دوبارہ قیادت سنبھال لیں گے اور پارٹی میں موجودہ قیادت کا عمل دخل ختم ہوجائے گا۔