اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے لبنان کے خلاف "جامع عسکری جارحیت" کا راستہ اختیار کیا تو "نسل کشی کی جنگ" چھڑ جائے گی۔جمعے کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر جاری بیان میں ایرانی مشن نے مزید کہا کہ اس طرح کی صورت حال میں "مزاحمتی محور (ایرانی مسلح ملیشیاؤں) کی مکمل شرکت سمیت تمام راستے" ہمارے سامنے ہوں گے۔امریکی فوج کے چیف آف اسٹافس کے چیئرمین جنرل چارلس براؤن نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ "لبنان پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ وسیع تر تنازع بھڑکا سکتا ہے جو ایران اور اس کے مسلح اتحادیوں کو کھینچ لائے گا ، بالخصوص اگر حزب اللہ تنظیم کے وجود کو خطرے کا سامنا ہوا"
گذشتہ برس سات اکتوبر کو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ تنظیم نے اسرائیل پر حملے شروع کر دیے تھے۔ اس کے بعد سے دونوں جانب سے ایک دوسرے کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں فائر بندی ہونے تک اپنی کارروائیاں نہیں روکے گی۔حزب اللہ اور اسرائیل کے بیچ آٹھ ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری پر تشدد کارروائیوں میں اب تک لبنان میں 482 افراد مارے جا چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر حزب اللہ کے مسلح عناصر اور 94 عام شہری شامل ہیں۔دوسری جانب اسرائیلی حکام کے مطابق حزب اللہ کے حملوں میں 15 فوجی اور 11 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔