مہربانیاں ............ قوم کو سرشار کیا

آتی ہیں فقط آپ کو باتیں بنانیاں
اے کاش کبھی کر سکو کچھ مہربانیاں
مل مجھ کو اپنے مسئلوں کا چاہئے حضور
مجھ کو نہیں درکار یہ شعلہ بیانیاں
ناداں ہو جو ڈھونڈتے ہو لیڈروں میں تم
پولنگ سے پہلے والی وہ خندہ پشانیاں
کرسی کا اتنا مان بھی نہ کیجئے صاحب
دو دن کا موج میلہ ہے یہ حکمرانیاں
ہیں ایک ہی تھیلی کے یہ چٹے پٹے سبھی
زرداری‘ چودھری‘ میاں کہ ہوں گیلانیاں
یا رب ان لیڈروں سے ہماری تو جان چھڑا
کر دے ہمارے حال پر یہ مہربانیاں رضا لق لق
قوم کو سرشار کیا
ایک مرد انکار نے جرات کا اظہار کیا
رعب وبدبہ جھاڑ کر عجب رونق بازار کیا
احسان کیا جو قوم پر سٹیل ملز کو نہ بیچ کر
کانٹا بن کے چھبے‘ غیروں کو آتش غم خوار کیا
چارہ جوئی جو کی لاپتہ افراد کے کیس میں
صوبوں کے بکھرے ہوئے پتوں کو اشجار کیا
لی ضمانت جو ہاشمی وگیلانی کی علی الاعلان
جمہوری فیصلہ دے کر قوم کو سرشار کیا
راہ دکھائی جو وطن کی بینظیر‘ نواز کو
پرو کر بکھری جنتا کو لڑیوں کا ہار کیا
محمد ساجد حمید طاہر

ای پیپر دی نیشن