پاکستان کے عظیم قومی اخبار ”نوائے وقت“ نے 23 مارچ 2010ءکو اپنی صبر آزما اور کٹھن اشاعتی زندگی کے 70 سال مکمل کر لئے ہیں اور نہایت تندرست و توانا اعصاب کے ساتھ پاکستان کو بانی پاکستان حضرت قائِداعظم محمد علی جناح اور مصورِ پاکستان حضرت علامہ اقبال کے فکرو فراست اور بصیرت و تدبّر کے عین مطابق ایک مکمل اسلامی، جمہوری اورفلاحی مملکت بنا دینے کے لئے اپنی جدوجہد کے 71 ویں سال میں داخل ہوگیا ہے چنانچہ نوائے وقت کی گذشتہ 70 سالہ اشاعتی زندگی کے مصائب و مشکلات اور آزمائش و امتحانات کا ایک جامع تجزیاتی جائزہ اپنی ملّتِ پاکستان کے سامنے پیش کرنے کے لئے نوائے وقت نے 92 صفحات پر مشتمل اپنا ایک ایسا تفصیلی نمبر بھی نکالا جو 23 مارچ 2010ءکو منصّہ شہود پر آیا، اس کے ساتھ ہی مختلف قومی اداروں کی طرف سے بھی نوائے وقت کی ان 70 سالہ خدمات کا اعتراف کئے جانے کا سلسلہ بھی جاری ہوگیا جو اپنے بانی ایڈیٹر جناب حمید نظامی اور گذشتہ نصف صدی سے ادارتی فرائض ادا کرنے والے قومی سپوت جناب مجید نظامی کی قابل ستائش جرات و شجاعت کا پیکر بن کر پاکستان کے نظریاتی دفاع و تحفظ اور دقیق اور حوصلہ آزما صحافتی فرائض کی ادائیگی کے باب میں وقوع پذیر ہو رہی ہیں چنانچہ 27 مارچ 2010ءکو پاکستان موومنٹ ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین کرنل (ر) جمشید احمد ترین نے کارکنان تحریکِ قیامِ پاکستان کا ایک نظریاتی اجلاس بلا کر جناب مجید نظامی کو بطور مہمان خصوصی اس میں شرکت کرنے کی دعوت دی اور کہا کہ کارکنانِ تحریکِ پاکستان اپنے عہد کے عظیم نوجوان صحافی اور مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر اور تحریکِ قیام پاکستان کے دوران جناب قائِداعظم کے ایک پرجوش سپاہی جناب حمید نظامی کے برادر خورد اور 23 مارچ 1940ءسے 14اگست 1947ءتک تحریک قیامِ پاکستان میں مسلمان نوجوانوں کو پاکستان کے قیام کے لئے متحرک کر دینے والی قوت جناب مجید نظامی کے ساتھ چائے پینے کا اعزاز حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس کے جواب میں مجید نظامی نے بھی فرمایا کہ میری اس سے بڑی سعادت اور کیا ہوگی کہ میں پاکستان قائم کر دینے والی شخصیات کے ساتھ چائے پیوں اور تبادلہ خیالات کروں چنانچہ 27 مارچ 2010ءکو ایوانِ کارکنانِ تحریکِ قیامِ پاکستان شاہراہِ قائِداعظم محمد علی جناح لاہور میں ایک ایسی خوبصورت محفل آراستہ کی گئی جس میں پاکستان کے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے کارکنانِ تحریکِ قیامِ پاکستان نے شرکت کی اور کرنل جمشید ترین نے بطور میزبانِ خصوصی، جناب مجید نظامی کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان کا دلی شکریہ ادا کیا کہ وہ تشریف لائے اور تحریکِ قیامِ پاکستان کے دوران مسلمانان برصغیر ہندوستان کے بطلِ جلیل حضرت قائِداعظم محمد علی جناح کی روح پرور قیادت میں کام کرنے والے عظیم کارکنوں کی حوصلہ افزائی کی، ان حالات میں آپ کی آمد اور بھی زیادہ اہم ہے کہ ہمارے حکمران اپنے مناصب کے مطابق پاکستان کا نظریاتی اور جغرافیائی تحفظ کرنے کے بجائے اپنی حکومت کو بچانے کی فکر میں شب و روز غلطاں ہیں، وہ ایک ایسی صورتِ حال ہے کہ جس میں آپ (مجید نظامی) کی ذات ہمارے لئے امید کی کرن اور حوصلے کا باعث ہے کیونکہ ملک پاکستان کے موجودہ مسائل کے کامیاب حل کے لئے آپ بانی پاکستان حضرت قائِداعظم کی مشعل کو تھامے ہوئے ہیں، میں صدق دل سے اس حقیقت کو جانتا ہوں کہ بھارت کا بنیا میدانِ شمشیر آزما لیں ہمارے سامنے نہیں ٹھہر سکتا اور جناب مجید نظامی کی قیادت میں ہم کشمیر لیکر اور پاکستان سے اس کا الحاق کر کے دکھا دیں گے لہٰذا میں جناب مجید نظامی کی بہادرانہ جدوجہد اور ان کی ملّی خدمات کے اعزاز کے طور پر ان کو کارکنانِ تحریکِ قیامِ پاکستان کی طرف سے ایک خوبصورت یادگاری شیلڈ پیش کرتا ہوں، اس وقت ہال تالیوں سے گونج رہا تھا اور اسی گونج میں جناب حمید نظامی کے کلاس فیلو اور جناب مجید نظامی کے بزرگ کرنل (ر) سید امجد حسین اور کرنل جمشید ترین نے دیگر کارکنانِ تحریکِ پاکستان کے ساتھ مل کر نوائے وقت کی 70 ویں سالگرہ کا کیک بھی کاٹا اور نظریہ پاکستان کے ایک فدائی میاں فاروق الطاف نے اس وقت ہاوس کے سامنے ایک قرارداد پیش کی کہ3 اپریل جناب مجید نظامی کا یوم پیدائش ہے اس لئے ہم آئندہ 3 اپریل (2010ئ) کو جو چند روز کے بعد آ رہا ہے ”یوم مجید نظامی“ کے طور پر منائیں گے اور پھر ہر سال 3 اپریل کو ”یوم مجید نظامی“ منایا جاتا رہے گا، اس قرارداد کو تالیوں کی گونج میں پورے ہاوس نے متفقہ طور پر منظور کرلیا ۔(جاری ہے)